پنچایت راج بل پر کانگریس کی نمائندگی، یونیورسٹیز میں تقررات بل پر حکومت سے وضاحت طلب
حیدرآباد۔13۔اپریل (سیاست نیوز) راج بھون اور پرگتی بھون کے درمیان سرکاری بلز کی منظوری کے مسئلہ پر جاری تنازعہ کے دوران اس بات کا انکشار ہوا ہے کہ گورنر نے نمائندگیوں کی وصولی کے بعد بعض سرکاری بلز کو منظوری سے روک دیا ہے۔ 10 سرکاری بلز گورنر کے پاس زیر التواء تھے جن میں سے 3 کو منظوری دی گئی ہے جبکہ 3 از سر نو جائزہ لینے کیلئے دوبارہ حکومت کے پاس واپس کردیئے گئے ۔ بتایا جاتاہے کہ تین بلز ایسے ہیں جن کے خلاف مختلف شعبہ جات سے گورنر کو نمائندگی موصول ہوئی ہے۔ تلنگانہ پنچایت راج ترمیمی بل کو مجالس مقامی کے نمائندوں کی جانب سے مخالفت کے باعث روک دیا گیا ۔ مجالس مقامی کو گرام پنچایتوں میں تقسیم کرنے سے متعلق اس بل کی مجالس مقامی کے نمائندے مخالفت کر رہے ہیں۔ پبلک ایمپلائیمنٹ ترمیمی بل کے بارے میں گورنر کو سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے نمائندگی کی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بل کے نتیجہ میں محکمہ صحت کے چند ایک ملازمین کو فائدہ ہوگا۔ گورنر نے پنچایت راج بل کو صدر جمہوریہ کے پاس روانہ نہیں کیا اور راج بھون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ بھدرا چلم کے رکن اسمبلی پی ویریا نے دیگر عوامی نمائندوں سے کے ساتھ گورنر سے ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنچایت راج بل کی منظوری سے مجالس مقامی کمزور ہوں گے ۔ گورنر کی جانب سے تلنگانہ میونسپل ایکٹ ترمیمی بل کے علاوہ یونیورسٹیز میں تقررات سے متعلق کامن رکروٹمنٹ بورڈ کی تشکیل سے متعلق بل پر حکومت سے مزید وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اگرچہ بلز کی منظوری کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہیں لیکن راج بھون کو امید ہے کہ سپریم کورٹ گورنر کے کام کاج میں مداخلت نہیں کرے گا۔ر