چیف سکریٹری اور دیگر عہدیداروں کو جیل بھیجنے کا انتباہ، چیف جسٹس بی آر گوائی 23 جولائی کو آئندہ سماعت کریں گے
حیدرآباد ۔ 15۔ مئی (سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے کنچا گچی باؤلی اراضی معاملہ تلنگانہ حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور جنگلاتی علاقہ کی صفائی کی کارروائی پر تنقید کی۔ چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بنچ نے آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی سے متصل کنچہ گچی باؤلی اراضی تنازعہ کی سماعت کی ۔ چیف جٹس آف انڈیا کی حیثیت سے جسٹس بی آر گوائی نے پہلی مرتبہ اس معاملہ کی سماعت کی جو محض کچھ دیر تک جاری رہی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تلنگانہ حکومت کو درختوں کی صفائی کیلئے ماحولیاتی منظوری کے حصول کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تعطیلات کے دوران درختوں کی صفائی کے کام میں عجلت کی کیا ضرورت تھی۔ اگر حکومت اس کارروائی میں درست تھی تو پھر پیر تک کا انتظار کیوں نہیں کیا گیا ۔ جسٹس بی آر گوائی نے 100 ایکر جنگلاتی اراضی پر درختوں کی صفائی کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے داخل کردہ حلفنامہ کا جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ طویل تعطیلات کی آڑ میں بڑی تعداد میں بلڈوزرس کے ذریعہ جنگلاتی صفائی کا کام انجام دیا گیا جو منصوبہ بند کارروائی دکھائی دے رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے 100 ایکر اراضی پر دوبارہ شجر کاری کی حکومت کو ہدایت دی اور انتباہ دیا کہ اگر شجر کاری نہیں کی گئی تو چیف سکریٹری کے بشمول سینئر عہدیداروں کو عارضی طور پر جیل جانا پڑے گا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت کے موقع پر حکومت کو دی گئی ہدایت پر عمل آوری نہ ہونے پر سوال اٹھائے۔ سینئر ایڈوکیٹ ابھیشک منو سنگھوی تلنگانہ حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اور بتایا کہ علاقہ میں صفائی کا کام مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے اپنے حلفنامہ میں کہا کہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کے ذریعہ علاقہ کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے شکایت کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود درختوں کی صفائی کا کام جاری ہے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر جنگلاتی علاقہ کے نقصانات کو بحال نہیں کیا گیا تو یہ توہین عدالت تصور کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپنی کارروائی کو حق بجانب قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کیا ہے؟ اگر آپ چاہتے ہیں تو ہم توہین عدالت کی نوٹس جاری کریں گے۔ بہتر یہی ہوگا کہ آپ جنگل کی بحالی کا فیصلہ کریں۔ تلنگانہ حکومت کے وکیل نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر شجرکاری اور درختوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گچی باؤلی اراضی کی صفائی کے خلاف عوامی احتجاج پر از خود کارروائی کرتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کی تھی۔ 400 ایکر اراضی پر حکومت کی دعویداری ہے جبکہ طلبہ اور عوامی تنظیمیں اسے یونیورسٹی کی اراضی قرار دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے 23 جولائی کو آئندہ سماعت مقرر کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس بی آر گوائی کا حکومت کی کارروائی پر سخت موقف دیکھا گیا اور انہوں نے جنگل کی بحالی میں ناکامی پر چیف سکریٹری اور دیگر عہدیداروں کو جیل کی سزا دینے کی دھمکی دی۔ آئندہ سماعت تک تلنگانہ حکومت کو جنگل کی بحالی کے اقدامات سے متعلق تفصیلات پیش کرنا ہوگا۔ 1