گیانی واپی سروے معاملے پر الہ آباد ہائی کورٹ میں کیویٹ دائر

,

   

اے ایس ائی کی ٹیم مسجد کامپلکس کا سائنسی سروے کرنے اترپردیش کے واراناسی میں گیان واپی مسجد پہنچی۔
پریاگ راج۔ایک ہندو عرضی گذار راکھی سنگھ نے واراناسی عدالت کے حکم کی بنیاد پر ہفتہ کے روزالہ آباد ہائیکورٹ میں ایک کیویٹ دائر کی تھی جس میں گیان واپی مسجد کامپلکس کا ”وضوخانہ“ علاقہ جس کومہر بند کردیاگیاہے کو چھوڑ کر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی)سروے کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

وکیل سوربھ تیواری کے ذریعہ ای فائلنگ موڈ پر کیویٹ درخواست دائر کی گئی ہے۔راکھی سنگھ جو”شری نگر گوری استھال“ کیس میں بھی اہم درخواست گزار ہیں گیان واپی مسجد کامپلکس میں اے ایس ائی سروے کی حمایت میں ہے‘ ان کی طرف سے ایک کیویٹ دائرکی گئی ہے تاکہ اگر انجمن مسجد کمیٹی ضلع جج کے فیصلے کے خلاف الہ آباد ہائیکورٹ جاتی ہے توہائی کورٹ درخواست گزار کو سنے بغیراپنا فیصلہ دیدیے۔

کیویٹ میں لکھا ہے ”لہذا بڑے ادب واحترام کے ساتھ یہ گذارش کی جاتی ہے کہ معزز عدالت درخواست کی اجازت دیے اورمجوزہ نظر ثانی کرنے والوں کے حق میں کوئی حکم دینے سے پہلے سماعت کا موقع فراہم کرے یا اس طرح کا دوسرا حکم صادر کرے“۔

قبل ازیں دن میں ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی) ٹیم گیانواپی مسجد اترپردیش کے واراناسی میں پہنچی جو کاشی وشواناتھ مندر سے متصل ہے۔ ہندوفریقین کی نمائندگی کرنے والے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے کہاکہ سروے کے نتائج ہندوؤں کے لئے موافق ہوں گے۔

وہیں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے سبھاش نندن چترویدی نے کہاکہ ”ہمیں یقین ہے کہ یہ ساری جگہ صرف مندر ہے۔ سروے کے نتائج ہمارے موافق ہوں گے“۔ تمام درکار آلات کے ساتھ اتوار کے روز اے ایس ائی کی میم واراناسی پہنچی۔

قابل ذکر ہے کہ جمعہ کے روز واراناسی کی ایک عدالت نے گیانی واپی مسجد کامپلکس کے اے ایس ائی سروے کرانے کی ہدایت دی ہے‘ جس میں وہ ”وضو خانہ“ بھی شامل ہے جسکو مہر بند کردیاگیاہے۔

دریں اثناء ہفتہ کے روز سپریم کورٹ میں گیان واپی مسجد کے اے ایس ائی سروے کے متعلق دائر ایک درخواست پر سنوائی ہوئی ہے۔