ہزاروں کروڑ مالیتی منشیات کی ضبطی

   

سنبھل کر دوستی کرنا گُلوں سے
کہ اب پھولو ں میں کانٹوں کی ادا ہے
ملک میں منشیات کی ضبطی کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ ملک کے کئی شہروں میں نشہ آور ادویات کا چلن بھی عام ہوگیا ہے ۔ ہماری نوجوان نسل اس لعنت کا بڑی تیزی کے ساتھ شکار ہوتی جا رہی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور بعض ملٹی نیشنل کمپنیوں سے وابستہ نوجوان بھی اس لعنت میں مبتلا ہو رہے ہیں اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی وجہ سے ان کا اور ملک کا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے ۔ حالیہ برسوں میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کروڑ روپئے مالیتی منشیات کی ضبطی کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ معمول کے مطابق نشہ آور ادویات کے خلاف کارروائیاں اوردھاوے بھی جاری ہیں ۔ اس کے باوجود ہزاروں کروڑ روپئے مالیتی منشیات کی ضبطی تشویش کی بات ہے ۔ یہ ملک کیلئے انتہائی خطرناک معاملہ بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ ملک میں اتنی بھاری مقدار میں منشیات کی ضبطی معمول کی بات نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ایسے واقعات کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے ۔ کچھ وقت پہلے گجرات کی بندرگاہوں پر سینکڑوں کروڑ روپئے مالیتی نشہ آور ادویات کی ضبطی عمل میں آئی تھی ۔ ایسا ایک بار نہیں ہوا بلکہ ایک سے زائد بار منشیات کو ضبط کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد کیا کارروائی ہوئی اور کس کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا ۔ کیا کچھ تحقیقات کی گئیں اور ان کا نتیجہ کیا کچھ برآمد ہو ا اس کا کسی کو علم نہیں ہے ۔ جن بندر گاہوں سے یہ منشیات ضبط کی گئی تھیں ان کے ذمہ داروں کے خلاف بھی کیا کارروائی کی گئی ہے اس کا کسی کو بھی علم نہیں ہے ۔ گذشتہ ہفتے دہلی میں بھی بھاری مقدار میں نشہ آور ادویات ضبط کی گئی تھیں۔ ان کی مالیت بھی ہزاروں کروڑ روپئے بتائی گئی ہے اور آج مدھیہ پردیش میں بھوپال کے قریب ایک مقام پر دھاوا کرتے ہوئے 1800 کروڑ روپئے مالیتی نشہ آور ادویات کو ضبط کیا گیا ۔ یہ ضبطی گجرات اور مدھیہ پردیش پولیس کی جانب سے عمل میں لائی گئی ہے ۔ اس ضبطی کا بھی گجرات سے کوئی تعلق دکھائی دیتا ہے ۔ دہلی میں بھی بھاری مقدار میں نشہ آور ادویات یا بین الاقوامی سنڈیکیٹ بے نقاب کیا گیا تھا ۔ اس کے تار کہاں کہاں تک پھیلے ہوئے ہیں اس کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔
اب تک منشیات کی جو ضبطیاں ہوئی ہیں انہیں معمولی ہرگز نہیں کہا جاسکتا ۔ یہ ملک اور ملک کے نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک کرنے والی حرکت ہے اور یہ ایسا ریاکٹ ہے جس میں مقامی افراد کا بھی کوئی نہ کوئی رول ضرور ہوتا ہے ۔ ان معاملات میںتساہل یا تغافل برتنے کی بجائے پوری سنجیدگی سے اور معاملہ کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے ۔ سارا معاملہ ملک کی سلامتی اور نوجوانوں کے مستقبل سے جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ یہ انتہائی گھناؤنا ریاکٹ ہے اور اس کے ذریعہ نوجوانوںکو کھوکھلا کیا جا رہا ہے ۔ ایک ایسی لعنت پھیلائی جا رہی ہے جو قابو سے باہر ہوجائے تو پھر اس کے نقصانات کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا ۔ نشہ آور ادویات انسانیت کے خلاف جرائم میںشمار ہوسکتے ہیں اور اسی حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کی تحقیقات کی جانی چاہئے ۔ جو ریاکٹ اس معاملے میں کام کر رہے ہیں حقیقی معنوں میں انہیں بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس ریاکٹ کے تار کہاں کہاں جڑے ہیں ان سب کو منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے ۔ جو کوئی بھی عناصر اس معاملے سے یا ریاکٹ سے جڑے ہوئے ہیں انہیں کیفر کردار تک پہونچانے کیلئے انتہائی سنجیدگی اور پیشہ ورانہ دیانت اور مہارت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومتوں کو اس معاملے کا نوٹ لیتے ہوئے منظم کارروائی کو یقینی بنانا چاہئے ۔ خصوصی ٹاسک فورس یا ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے اس لعنت کو ختم کرنے کیلئے پیشرفت کی جانی چاہئے ۔
منشیات کا چلن اور اس کی اسمگلنگ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کیا جانا چاہئے ۔ حکومتوں کو جہاں اپنا رول نبھانا چاہئے وہیں تحقیقاتی ایجنسیوں کو اس معاملے میں خاص طور پر اپنا فرض ادا کرنا ہوگا ۔ اس طرح کے ریاکٹس اور عناصر کی جڑوں تک پہونچنے اور پھر ان کا سدباب کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے ملک کے نوجوانوں کو اس لعنت کا شکار ہوکر اپنا مستقبل تاریک کرنے کا موقع نہیں دیا جاسکتا ۔ عوام کو بھی اس معاملے میںچوکسی برتنے کی ضرورت ہے اور نوجوانوںکو اس لعنت سے دور رکھنے کیلئے منظم انداز میں مہم چلانے اور شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔