ہماچل پردیش میں مسجد کے بعد اب مقبرے پر تنازعہ

,

   

شملہ: ہماچل پردیش کے شملہ میں سنجولی مسجد کے تنازعہ کے بعد اب سولن شہر میں مقبرے کو لے کر ایک نئی لڑائی چھڑتی نظر آ رہی ہے۔ دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے الزام لگایا ہے کہ شہر میں چلڈرن پارک کے قریب ایک مقبرہ غیر قانونی طور پر بنایا گیا ہے۔ کمیٹی کے قائدین نے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ تحقیقات کے بعد مقبرے کو ہٹایا جائے ورنہ شملہ کی طرح سولن میں بھی بڑا احتجاج کیا جائے گا۔دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے سولن ضلع کے کنوینر نیرج ٹھاکر اور دیگر لیڈروں نے صحافیوں کو بتایا کہ سولن انتظامیہ اور مسلم کمیونٹی کے درمیان اس جگہ کو لے کر ایک معاہدہ ہوا تھا جہاں مندر بنایا گیا تھا۔معاہدے کے مطابق مسلم کمیونٹی نے کہا تھا کہ یہ جگہ بچوں کے پارک کے لیے چھوڑ دی جائے۔ اس کے بدلے میں مسلم برادری کو 13 بیگھہ زمین دی گئی لیکن مسلم برادری نے اس کے قریب غیر قانونی طور پر مقبرہ تعمیر کر رکھا ہے۔دوسری جانب سنجولی میں مسجد کے غیر قانونی حصوں کو گرانے کا کام جاری ہے جس پر جھگڑا ہوا۔ گھر چونکہ مسجد کے ساتھ ہی بنایا گیا ہے اس لیے اس کے غیر قانونی حصوں کو بڑی احتیاط سے گرایا جارہا ہے۔ مسجد کمیٹی غیر قانونی حصوں کو گرانے کے لئے فنڈز بھی اکٹھا کر رہی ہے۔یاد رہے کہ شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت نے مسجد کی تین منزلیں گرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی سے کہا تھا کہ وہ 2 ماہ کے اندر اس حکم کو نافذ کریں۔ ہماچل پردیش کے وقف بورڈ نے بھی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کی اجازت دی تھی۔ دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے کہا ہے کہ اگر سنجولی مسجد کمیٹی کو مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کے لیے مزدوری اور پیسے کا کوئی مسئلہ ہے تو کمیٹی اس معاملے میں ان کے ساتھ تعاون کرے گی۔کمیٹی نے شملہ میں بھی اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔کمیٹی کی جانب سے گورنر شیو پرتاپ شکلا کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا ہے جس میں ان پر سرکاری زمین پر قبضہ کرنے اور مسجد اور مقبرہ بنانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ ہر روز ریاست میں کہیں نہ کہیں سرکاری اراضی پر اپنا دعویٰ پیش کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ ہماچل کے لوگوں کی جائیداد پر بھی وقف بورڈ نے ناجائز قبضہ کر لیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے الزام لگایا کہ پولیس ہماچل پردیش میں پرامن احتجاج کر رہے لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرکے تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔