مذکورہ ’ہندو جن اکروش مورچہ‘ تاریخی لال محل سے شروع ہوا اور دکن کے علاقے میں چھتر پتی سمبھا جی مہاراج کے مجسمے کے قریب 5کیلو میٹر کی مسافت طئے کرنے کے بعد اختتام پذیر ہوا ہے۔
پونے۔ مختلف ہندوتو ا تنظیموں نے ساکل ہندو سماج کی قیادت میں اتوار کے روزمہارشٹرا کے پونے شہر میں ’لوجہاد‘ غیر قانونی تبدیلی مذہب اور گاؤذبیحہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
مذکورہ ’ہندو جن اکروش مورچہ‘ تاریخی لال محل سے شروع ہوا اور دکن کے علاقے میں چھتر پتی سمبھا جی مہاراج کے مجسمے کے قریب 5کیلو میٹر کی مسافت طئے کرنے کے بعد اختتام پذیر ہوا ہے۔
مذکورہ مورچہ منتظمین کی مانگ ہے کہ چھتر پتی سمبھا جی مہاراج جو چھتر پتی شیوا جی مہاراج کے بڑے بیٹے ہیں کی موت کے دن کو ”یوم شہادت“ کے طور پر اعلان کریں۔ مغل حکمران ارونگ زیب کے 1689میں احکامات پر اذیتوں سے سمبھا جی مہاراج کی موت ہوگئی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی رکن اسمبلی شیواندر راجے بھوسلے اور حیدرآباد سے ان کے ہم منصب راجہ سبھا اور متعدد سیاسی قائدین ریالی میں شریک ہوئے ہیں۔ سنگھ نے کہاکہ ”لوجہاد‘ غیرقانونی تبدیلی مذہب‘ گائے ذبیحہ وغیر ہ کے معاملات ملک میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ میں ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ لوجہاد کے حلاف ایک قانون لائے“۔
دائیں بازو کارکنوں کی جانب سے ”لوجہاد“ کی اصطلاح مبینہ مسلم مردوں کی ہندو عورتوں کوورغلا کر جھانسے میں لینے اور شادی کے ذریعہ تبدیلی مذہب کرانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ سنگھ نے کہاکہ وہ چھتراپتی شیواجی مہاراج کے فالور ہیں۔
کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہاکہ ”سیاست دانوں کو سمبھا جی مہاراج پر سیاست کرنے بند کردینا چاہئے۔ جو اس موضوع پر سیاست کررہے ہیں میں عوام سے کہہ رہاہوں کہ وہ ایسے قائدین کا بائیکاٹ کریں“۔
اس ماہ کی ابتداء میں بی جے پی نے اپوزیشن لیڈر اجیت پوار کے خلاف مہارشٹرا بھر میں احتجاجی مظاہرے انجام دئے تھے‘ جس کا تعلق این سی پی ہے‘ چھتر پتی سمبھا جی مہاراج پر ان کے تبصرے کی وجہہ سے یہ احتجاجی مظاہرے انجام دئے گئے تھے۔
پوار نے قانون ساز اسمبلی میں کہاتھا کہ چھتر پتی سمبھا جی مہاراج ”سوراجیہ رکشک“ تھے اور کچھ لوگوں کی جانب سے انہیں ”دھرم ویر“ کہناغلط ہے۔
ستارا اسمبلی حلقہ سے نمائندگی کرنے والے شیویندرا راجے بھوسلے نے کہاکہ ”چھترا پتی شیواجی مہاراج سوراجیہ تحریک کے روح رواں تھے جس نے مذہب کی بھی حفاظت کی ہے۔ اب تک تاریخ میں جوہم نے پڑھا ہے وہ یہ ہے کہ چھتر ا پتی سمبھا جی مہاراج ایک دھرم ویر تھے“۔