حیدرآباد۔ سلامتی کے خدشات کو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ماہرین نے کہاکہ دولاکھ سے زائد غیر قانونی ڈرونس ہندوستان میں چلائے جارہے ہیں جس میں سے صرف 800کو ہی ڈائرکٹر جنرل آف سیول ایویشن (ڈی جی سی اے) کی جانب سے تسلیم کیاگیاہے۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ شادیوں میں استعمال ہونے والے زیادہ تر ڈرونس غیر قانونی ہیں وہیں ڈرون تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سخت قانون صنعت پر بڑا کارضرب ثابت ہورہا ہے۔
اسکول آف بزنس (ائی ایس بی) میں ڈیجیٹل ائیڈنٹیٹی ریسرچ پہل کانفرنس سے جمعہ کے روز خطاب کرتے ہوئے ائی ایس بی کے اٹل انکیوبیشن سنٹر سے تعلق رکھنے والے میگانک سنگھ نے کہاکہ‘ ملک میں یہاں پر دولاکھ غیرقانونی ڈرونس ہیں‘ جس میں سے ڈی جی سی اے نے محض800کو منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈرون تیار کرنے والی پانچ کمپنیوں کو ہی ڈی جی سی اے کے قوانین پر شکایت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مقامی پولیس ایک این اوسی کی اجرائی عمل میں لاتی ہے اور ڈی جی سی اے ڈرون کو چلانے کے لئے لائنس کی اجرائی عمل میں لاتی ہے“۔
ماہرین نے ڈرونس کے لئے انشورنس کا مسئلہ بھی اٹھایا او راس کو لازمی ذمہ داری میں شامل کرنے پر زوردیا ہے۔
سنگپ نے یہ وضاحت کی کہ انشورنس کمپنیاں ڈورنس کا انشورنس کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور یہاں تک کے تھر ڈ پارٹی انشوروں بھی کسی خرابی کی صورت میں دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے زوردیا کہ ڈورن قوانین کے لئے منعقد ہ دس اجلاسوں میں محض ایک میں وزرات داخلی امور کے نمائندوں نے شرکت کی ہے۔
تمام محکمے الگ الگ کام کررہے ہیں اور یہاں پر ایک مشن موڈ پر پیش قدمی کی ضرورت ہے“
۔سنگھ نے کہاکہ ڈرونس چلانے کے لئے حکومت نے سخت قوانین نافذ کئے ہیں جیسے 400فٹ سے زائد اونچی پر نہیں چلائے جاسکتے اور یہ کہاکہ رات کے دوران چلائے جانے چاہئے۔۔
معاملے میں شامل ہوتے ہوئے اے پی ڈرونس کواپریشن کے صدر الا رویندر ریڈی نے کہاکہ حفاظتی او رسلامتی حکومت کا اہم عنصر ہے وہیں مقرر حدود میں رہتے ہوئے انڈسٹری کے فروغ کو بھی یقینی بنانے کاکام کیاجانا چاہئے