ہندوستان میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے خلاف اقوام متحدہ کا انتباہ

   

تنگ نظری پر مبنی سیاسی ایجنڈہ ، انتشار پسندانہ پالیسیوں پر تنقید ، انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ
جنیوا ۔ /8 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ انسانی حقوق کی سربراہ نے ہندوستان کو انتباہ دیا کہ اس کی انتشار پسندانہ پالیسیوں سے معاشی پیداوار میں ابتری آئے گی اور حکومت کے تنگ نظری پر مبنی سیاسی ایجنڈوں نے ہندوستانی معاشرے میں عدم مساوات کا رجحان پیدا کردیا ہے ۔ عوام کی قدر و قیمت گھٹادی گئی ہے ۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل جنیوا کی سربراہ مائیکل بسیریٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں ہندوستان سے ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کو تنگ کرنے کے واقعات افسوسناک ہے ۔ عوام کو منتشر کرتے ہوئے نفرت پھیلائی جارہی ہے ۔ دلتوں ، آدی واسیوں جیسے گروپس کو بھی تنگ کیا جارہا ہے ۔ مائیکل بسیریٹ کی وارننگ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا چیاپٹر کی رپورٹ کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔ یہ واقعات افسوسناک ہے ۔ مسلمانوں پر حملوں کے علاوہ دیگر طبقات کو نشانہ بنانے ، عصمت ریزی کے واقعات اور قتل جیسی گھناؤنی کارروائیاں کی جارہی ہیں ۔ ہندوستان کی اصل دھارے کی انگریزی اور ہندی میڈیا میں ایسے واقعات کو دبایا جارہا ہے ۔ گزشتہ سال نفرت پر مبنی جرائم 218 واقعات رونما ہوئے جن میں 142 نچلی ذاتوں کے دلتوں کے خلاف ریکارڈ کئے گئے اور 50 واقعات مسلمانوں کے خلاف رونما ہوئے ۔ ایمنسٹی انڈیا کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر آکار پٹیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ ہندوستان میں نفرت پر مبنی جرائم کیلئے ایک کلچر پیدا کیا گیا ہے ۔ ملک کا قانون چند مخصوص طبقات کیلئے ہے لیکن اس قانون میں نفرت پر مبنی جرائم کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے سیاسی قائدین پر زور دیا کہ وہ ایسے واقعات کی مذمت کریں اور آواز اٹھائیں اور عوام پر زور دیں کہ وہ اس طرح کے جرم میں ملوث نہ ہوں ۔ قانونی اصلاحات کے ذریعہ ہی نفرت پر مبنی جرائم کو روکا جاسکتا ہے ۔ نئی دہلی کی ایک سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق سربراہ کو چاہئیے کہ وہ بلاامتیاز اپنی تشویش کا اظہار کریں۔ ہر کسی کے ساتھ اس کی معاشی حالت کے ذریعہ اچھا یا برا سلوک نہیں کیا جاسکتا ۔ مسلمانوں پر منظم حملوں کے ذریعہ ہندوستان کے اخلاقی اقدار کو تباہ کیا جارہا ہے ۔ گاؤ رکھشا کے نام پر ناانصافی کی جارہی ہے ۔ یہ رپورٹ اپریل اور مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے چند ہفتے پہلے آئی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی پر الزام ہے کہ انہوں نے مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کو روکنے کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھائی اور نہ ہی ملزمین کے خلاف کارروائی کی ہے ۔