انڈین امریکن مسلم کونسل(ائی اے ایم سی) کے بشمول دیگر پانچ گروپس نے ہفتہ کے روز ہندوستانی مسلمانو ں کو بڑے پیمانے پرتشدد کے خطرات کے متعلق شعور اجاگر کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں پیش آرہی ناقابل فراموش ”انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں“ کے متعلق بات کی ہے۔
اس تقریب کا عنوان”آنے والے ہندوستانیوں کی نسل کشی اور عالمی اسلام فوبیا“تھا۔ اس کاانعقاد سین ڈیگو اتحاد برائے انسانی حقوق نے کیاتھا اس میں قابل ذکر دانشواروں نے اپنا مقدمہ پیش کیا ہے۔
شرکاء میں ماہر بشریات اور جہدکار ڈاکٹر انگانا چٹرجی نے کہاکہ ”ہندوستان ایک اہم سیاسی بحران میں ڈوبا ہوا ہے۔جو 1950کے بعد سب سے زیادہ خطرناک ہے“۔ ڈاکٹر چٹرجی نے یہ بھی کہاکہ بی جے پی کے ذات پات کا دباؤ غالب ذات کے پرتشدد تعلقات مرعات یافتہ ہندوؤں سے قبائلیوں او ردلتوں پر ڈالتی ہے‘ عیسائیوں کی ہندوازم میں جبری تبدیلی مذہب کی حمایت کرتی ہے اورمسلمان عورتوں کو حجاب پہننے کے حق سے روکتی ہے۔
زیتون کالج کے پروفیسر برائے قانون اورتھیولوجی ڈاکٹر حاتم بازیان نے کہاکہ ”متبادل تھیوری کو سمجھنے کی ہم میں سے کئی کو ضرورت ہے‘ جو فرانس سے وقوع پذیر ہوئی ہے‘ مگر ہندو قوم پرست اسی طرح کی بحث کے انداز کو استعمال کررہے ہیں“۔
پروفیسراس کے متعلق بتایاکہ کس طرح ہندوقوم پرستوں کا کہنا ہے کہ مسلمان ہندو مذہب کی جگہ لینے کی کوشش کررہے ہیں اور کہاکہ یہ بلکل اسی طرح ہے کہ قدامت پسند امریکی سونچتے ہیں کہ امریکہ میں آنے والی اقلیتیں سفید فام لوگوں کی جگہ لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہیوسٹن یونیورسٹی کے کالج آف فارمیسی کی اسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سلیم نے کہاکہ ”کس طرح میں ایک ہندوستان کو پیش کروں جہاں پر مسلم لڑکیوں اور مسلم عورتوں کے ساتھ سے جب وہ اسکولوں اور کالجوں میں قدم رکھ رہے ہیں تو سڑکوں کے بیچوں بیچ کے سر سے حجاب کھینچا جارہا ہے‘ جو ان کے لباس کا حصہ ہے۔
میں ایسے ہندوستان کو پیش نہیں کرسکتی جہاں پر مسلم عورتوں کی عصمتیں لوٹی جارہی ہیں انہیں قتل کیاجارہا ہے اور انہیں زندہ جلایاجارہا ہے۔ مجھے ایسے ہندوستان پرفخر نہیں ہے۔ یہ ایک ہندوستان نہیں ہے جہاں پر میں بڑی ہوئی ہوں‘ یہ وہ ہندوستان نہیں جو میری شناخت نہیں ہے“۔
سین ڈیگو کے مسلم لیڈر شپ کونسل کے پبلک ریلیشن ڈائرکٹر مالکولم مارگن نے کہاکہ ”ہمیں متحدہ ہونا ضرورت ہے‘ چاہے ہم مسلمان ہوں یا نہیں ہوں‘ تاکہ مسلم اقلیتوں کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دینے اور اسلام فوبیا کو پھیلانے کے لئے حکومت جواب دہ بنانے کے لئے دباؤ ڈال سکیں۔
یہ صرف مذہبی خلاف خلاف ورزی کا ایک معاملہ نہیں ہے۔ اس ملک میں پیش آرہی ناقابل فراموش ”انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں“ کے متعلق بات ہے۔مذکورہ سین ڈیگو اتحاد برائے انسانی حقوق انڈین امریکن مسلم کونسل(ائی اے ایم سی) سین ڈیگو چیاپٹر‘ مذکورہ کونسل برائے امریکن اسلامی ریلیشنس(سی اے ائی آر)‘ جیوش وائس فار پیس‘ پیلرس آف دی کمیونٹی سین ڈیگو‘ مسلم امریکن سوسائٹی پی اے سی ای‘ اورمسلم لیڈر شپ کونسل برائے سین ڈیگوپر مشتمل ہے۔