ہنومان چالیسا بمقابلہ اذان۔ کرناٹک پولیس کی چوکسی

,

   

بنگلورو۔ پیر کے روز سے ریاست بھر میں اذان کے مقابلے ہنومان چالیسا پڑھنے کا ہندو کارکنوں کی جانب سے اعلان کے بعد کرناٹک پولیس سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ سری رام سینا کے بانی پرمود موتھالک نے ضلع میسور کی ایک مندر میں صبح5بجے ایک پروگرام کی شروعات کی۔

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ مساجد میں اذان کے خلاف 1000سے زائد منادر دمیں ہنومان چالیسا اور ’سوپر بھارت‘ پڑھاجائے گا۔ بنگلورو میں ایک مندر کے اندر ہنومان چالیسا کی شروعات کرنے کی تیار ی کرنے والے کارکنوں کو مذکورہ پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ریاست بھر میں سخت چوکسی اختیار کی گئی ہے کیونکہ یہ معاملے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرسکتا ہے۔

موتھالک نے اعلان کیاکہ یہ کارکنان مجوزہ ایام میں مندر کے اندر اس دعائیہ مہم میں شدت پیدا کریں گے۔ انہوں نے سوال کیاکہ مذکورہ ”حکومت اذان کے خلاف کاروائی کرنے سے بے بس ہے‘ جو قانون اور ائین کے خلاف ہے“۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ ”صبح کے اولین ساعتوں میں دی جانے والی اذان سے مریض اور طلبہ کو مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ کانگریس نے مسلمانوں کو اس بات کااحساس دلایا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔

مسلمانوں کا خوف بھی کانگریس نے پیدا کیاہے۔ قانون کی بالادستی ہے اور کوئی بھی قانون سے اونچا نہیں ہے“۔ کارکنوں نے مذہبی دعائیہ شروع کیا اور ’جئے شری رام‘ جئے ہنومان‘ اور ’بھارت ماتا کی جئے‘کے نعرے لگائے۔

انہوں نے صبح 5بجے اس کی شروعات کی اور 6بجے صبح اس کو ختم کیاہے۔سلسلہ وار واقعات‘ حجاب بحران‘ بجرنگ دل کارکن کا قتل اور ہبلی تشدد کے بعد ریاست کرناٹک میں حالات بدستور سماجی بدامنی کی طرف جارہے ہیں اور اب پھر کشیدگی میں اضافہ دیکھائی دے رہا ہے۔