حال ہی میں ریاستی حکومت نے ایک خانگی‘ غیر امدادی‘ اور غیر تسلیم شدہ مدرسوں کا اترپردیش میں سروے کرایاہے۔
کانپور۔ درالعلوم دیوبند کے نصاب پر تعلیم دینے والے اترپردیش کے مدرسوں کواب تبدیلی لانے ہوگی انہیں تسلیم شدہ مدرسو ں کے طرز پر کام کرنا ہوگا۔ جمعیت العلمائے ہند جنرل سکریٹری حافظ قدوس ہادی
جوکانپور کے شہر قاضی بھی ہیں نے کہاکہ جو غیر تسلیم شدہ مدرسے چلارہے ہیں انہیں اب کہاگیاہے کہ طلبہ کے لئے ہائی اسکول کی تعلیم کا منصوبہ بنائیں۔علمائے دن کی ایک تنظیم جمعیت العلمائے ہند ہے۔
جو درس گاہیں صرف مذہبی تعلیم دیتی ہیں ان سے بھی کہاگیاہے کہ وہ ریاضی‘ انگریزی‘ کمپیوٹرس‘ ہندی اور دیگر مضامین کو اپنے نصاب میں شامل کریں۔انہوں نے کہاکہ ”ہم نصاب میں تبدیلی لانے پر کام کررہے ہیں۔ بہت جلد مذہبی درس گاہوں کی کمیٹی کا ایک اجلاس ہوگا“۔
مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے ذریعہ تسلیم شدہ مدراس میں پہلے سے ہی غیرتسلیم شدہ مدارس کے برعکس اپنے طلباء کو مختلف مضامین پڑھا رہے ہیں۔تسلیم شدہ مدارس میں این سی ای آر ٹی نصاب نافذ ہے جس کے تحت طلبہ کو سات مضامین لازمی پڑھائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب غیرتسلیم شدہ مدارس مدرالعلوم دیوبند اوربریلی شریف کے نصاب کے ساتھ مذہبی تعلیمات تک محدود ہیں۔حال ہی میں ریاستی حکومت نے ایک خانگی‘ غیر امدادی‘ اور غیر تسلیم شدہ مدرسوں کا اترپردیش میں سروے کرایاہے۔
اس مشق کا آغاز10ستمبر سے ہوا اوراس کا اختتام 20اکٹوبر کو عمل میں آیا۔ سروے ٹیموں نے کمائی‘ اخراجات اور مضامین جویہا ں پرپڑھائے جارہے ہیں اور ان کے دیگر نونکات پر تفصیلات اکٹھا کئے تھے۔
درالعلوم دیو بند نے سروے کی حمایت کرتے ہوئے مدارس انتظامیہ سے کہا تھا فنڈس کے تمام تفصیلات بتائیں وہیں اعلی سطحی شفافیت برقراررکھیں۔