اداریہ

جموں و کشمیر کی صورتحال

کرنا پڑا ہے تلخ حقیقت کا سامنادور ایک سنہرا ہم کو دکھاکر گزر گیامرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر میں صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے ۔ تخریب کاری

متھن چکرورتی کی دھمکیاں

اعزاز ملتے ہی ہوش و حواس کھو بیٹھےیا رب یہ ابتداء ہے تو کیا ہوگی انتہا تیریہندوستان میں یہ روایت بن گئی ہے کہ جب اپنے اپنے شعبہ میں کیرئیر

جھارکھنڈ کی انتخابی بساط

شطرنج کی چال ہماری، تو فکر نہ کرنا پیاریتجھے جیت کے لے جائیں گے، دیکھے گی دنیا ساریجھارکھنڈ میںانتخابی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں کیونکہ وہاں پہلے مرحلے میں13 نومبر کو

امریکی صدارتی انتخاب

ایک عرصہ تلک اجنبی وہ رہےکیسا دھوکا یہ ہم سے ہوا دیکھئےدنیا کی سب سے بڑی طاقت سمجھے جانے والے امریکہ میں انتخابی ماحول شدت اختیار کر گیا ہے اور

ملک کی معاشی صورتحال

ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیز رفتار سے ترقی کرنے والی معیشت قرار دیا جا رہا ہے ۔ دنیا بھر میں ہندوستان کی اہمیت اور اس کے رول میں

انتخابات ‘ عوامی مسائل پر توجہ ضروری

پیاس غضب کی تھی اور زہر تھا پانی میںنہ پیتا تو مرجاتا اور جو پیتا تو بھی مرجاتاملک کی دوریاستوں جھارکھنڈ اور اترپردیش میںاسمبلی انتخابات کا عمل چل رہا ہے

فرقہ پرست تنظیموں پر کنٹرول ضروری

قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہےہم سربکف اٹھے ہیں حق فتح یاب ہوملک کی مختلف ریاستوں اور حالیہ عرصہ میں خاص طور پر تلنگانہ میں حالات

ایران پر اسرائیل کا حملہ

حوصلے سے حملوں پر فتح پانا چاہیئےمشکلوں میں ہرقدم پر مسکرانا چاہیئےصیہونی اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا ۔ حالانکہ یہ مکمل جنگ کی نوعیت کا حملہ نہیں تھا تاہم

مہاراشٹرا ‘ کانگریس اتحاد کی مفاہمت

منزل شوق میں ہوتی ہی نہیں تنہائیمیرا سایہ میرا ہمراہِ سفر رہتا ہےمہاراشٹرا میں انتخابات کے شیڈول کی اجرائی کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ جہاں بی جے پی

پرینکا گاندھی کے انتخابی سفر کا آغاز

سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے اور سیاست کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود پرینکا گاندھی واڈرا اب پہلی مرتبہ انتخابی سیاست میں کود پڑی ہیں۔ پرینکا گاندھی ویسے تو کئی

یو پی ‘ بلڈوزر اور عدالتیں

وقت نازک ہے اپنی حکومت پرموج حائل ہے اور ہوا نا سازبی جے پی کے اقتدار میں اترپردیش ایک ایسی ریاست بنتی جا رہی ہے جسے حالیہ برسوں میں ایک

مسلمانوں کو دھمکیوں کا رجحان

جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعادشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہودنیا بھر میں اکیسویں صدی کو ٹکنالوجی کی صدی کہا جارہا ہے اور دنیا

مہاراشٹرا ‘ اپوزیشن غلطیاںنہ دہرائے

چھن گئے جب بھی قلم، کاغذ، سیاہی ہاتھ سےزندگی کا اس سے بڑھ کر حادثہ کوئی نہیںملک کی بڑی ریاستوںمیںشامل مہاراشٹرا میںاسمبلی انتخابات کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ الیکشن

سوشیل میڈیا پر مجرمین کی مدح سرائی

دل کھنڈر سا ہوگیا ہے شورشِ حالات میںدیکھنا یہ گھر بھی اک دن راستہ ہوجائے گاسوشیل میڈیا کو سماج میں شعور بیدار کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا ۔ سوشیل

بہار ‘ نقلی شراب ‘ذمہ دار کون ؟

شمالی ریاست بہار میںایک بار پھر سے نقلی یا ملاوٹی شراب پینے کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں دو درجن سے زیادہ افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ سب

مہاراشٹرا و جھارکھنڈ کے انتخابات

کوئی کچھ پوچھے تو پہلے مسکرادیتے ہیں وہباقی باتیں بعد میں ’ووٹ‘ پہلے لے لیتے ہیں وہملک میں ایک بار پھر انتخابی ماحول گرمانے والا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کی

افراط زر کی شرح میں پھر اضافہ

پیار مانگا تو سسکتے ہوئے ارمان ملےچین چاہا تو امڈتے ہوئے طوفان ملےملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ایک بار پھر سے آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ مہنگائی اپنی حدوں

مجرمانہ عناصر کے حوصلے بلند

ہم آہ بھی بھرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتاملک میںمجرمانہ عناصر کے حوصلے بلند ہوتے چلے جا رہے ہیں اور جب چاہیں