اداریہ

کجریوال کی رہائی

شاید مجھے نکال کر پچھتا رہے ہوں آپمحفل میں اِس خیال سے پھر آگیا ہوں میںعام آدمی پارٹی کے سربراہ و چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال بالآخر جیل سے رہائی

مودی و راہول کو مباحث کی دعوت

دئے جلانے سے ہوگا نہ فائدہ کوئیخود آفتاب بناؤ بہت اندھیرا ہےانتخابات کے موسم میں ویسے بھی سیاسی قائدین کی تقاریر میں ایک دوسرے پر تنقیدیں ہی ہوا کرتی ہیں۔

ہریانہ ‘ توڑ جوڑ روکنا ضروری

ایک طرف ملک میںانتخابات کا عمل پورے عروج پر پہونچا ہوا ہے اور تین مراحل میں رائے دہی ہوچکی ہے جبکہ چوتھے مرحلے کیلئے انتخابی مہم جاری ہے ایسے میںاچانک

رائے دہی کے تین مراحل کی تکمیل

بیمار انا کے ہاتھوں میں جب فرعون خدا بن جاتے ہیںان ہی محلوں میں پل کر بچے موسیٰ بن جاتے ہیںملک میںانتخابات کے تین مراحل میں رائے دہی کا عمل

اب این آئی اے تحقیقات !

ترک سفر کا پھر بھی ارادہ نہیں کیاہر حادثہ سے آنکھ ملاتے چلے گئےایک ایسے وقت میں جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے چیف منسٹر دہلی و عام آدمی پارٹی

سندیش کھلی کا سچ اور بی جے پی

بلند ہوتی ہیں جتنا غرور کی شاخیںزوال اتنا زیادہ قریب ہوتا ہےاکثر کہا جاتا ہے کہ انتخابات جیتنے کیلئے سیاسی جماعتیں اورا میدوار کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ ہندوستان

انتخابات ‘ مسلمان تختہ مشق

ہر تجلی میں جدا گانہ مناظر دیکھےتیری محفل کو ہم اک آئینہ خانہ سمجھےملک میں 2024 کے پارلیمانی انتخابات کئی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ کئی سیاسی جماعتوں

کجریوال کی ضمانت کا امکان

درد پنہاں جو میرا حد سے گزر جائے گاصرف میری ہی نہیں ان کی بھی رسوائی ہےعام آدمی پارٹی کے سربراہ اور چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی ضمانت کے

تحفظات پر تفریق کی سیاست

ہیں درد و غم کبھی تو خوشی ہے کبھی کبھیاک امتحاں ہے زیست کی راہوں میں ہر قدمہندوستان میں تحفظات ہمیشہ سے ایک حساس اور اہم موضوع رہے ہیں۔ ملک

ملک میں میڈیا میں جانبداری

اوروں کی ضرورت پہ نظر جاتی بھی کیسےہم اپنے مفادات کے ملبے میں دبے تھےملک میں میڈیا میں جانبداریصحافت یا میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے

انتخابات میں مذہبی جنون

اُف آج قیمت ہی نہیں ہے جیسے کوئی خون کیانسانیت اب ہے کہاں اہلِ جہاں سے پوچھئےجب کبھی بھی کسی بھی ملک میں انتخابات کا موسم ہوتا ہے تو عوامی

ہزاروں خواتین کا استحصال

یہی تاریخ ہے قانون ہے حق کی روایت ہےزبانیں روک دی جائیں تو خنجر بات کرتے ہیںانتخابی مہم کے دوران سماج کے مختلف طبقات کی تائید حاصل کرنے کی کوشش

تحفظات اور بی جے پی

تیرے دیوانے ڈھونڈ ہی لیں گےخود نشاں تیرے آستانے کاتحفظات ہندوستان کی سیاست میںہمیشہ ہی مرکزی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ مختلف پسماندہ اور دلت طبقات کو دستور میں گنجائش

آج ‘ دوسرے مرحلے کی پولنگ

اک نقش پا ہے دور مجھے جانا ہے وہاںلے کر چلے چراغ تمنا کو ساتھ ہمہندوستان میں پارلیمانی انتخابات کی سرگرمیاں عروج پر پہونچ چکی ہیں۔ دوسرے مرحلے کیلئے آج

جملوں کا عروج ‘ مسائل نظر انداز

بی جے پی انتخابات کے موسم میں ہمیشہ ہی عوام سے ہتھیلی میں جنت دکھانے والے وعدے کرتے ہوئے بعد میں انہیںمحض انتخابی جملہ قرار دینے والی پارٹی رہی ہے

400 پار سے جادوئی ہندسہ تک

یقین ہوگیا جب میری موت کا سب کومرے علاج کا سب انتظام کرنے لگےپارلیمانی انتخابات کیلئے مہم کے دوران سیاسی جماعتوں اور قائدین کے بدلتے تیور صورتحال کی عکاسی کرتے

شمشان ‘ قبرستان اور اب ’ مسلمان‘!

تو فغاں کررہا ہے کیوں اے دلتجھ کو تیری ہی آہ نے ماراویسے تو ہندوستان بھر میں یا پھر کسی بھی ریاست میں انتخابات کا وقت ہوتا ہے تو سیاسی

شمالی ہند اور انڈیا اتحاد

میں تو انجان مسافر ہوں چلا جاؤں گاتیری محفل سے الگ سایۂ دیوار بھی ہےاکثر و بیشتر اسمبلی و پارلیمانی انتخابات میں دیکھا گیا ہے کہ شمال ہند اور خاص

نتیش کمار بوکھلاہٹ کا شکار

ہر ایک لمحہ بدلتے ہیں لوگ خود کو جنابکسی کو یہ نہ سمجھنا کہ آج ایسا تھاویسے تو انتخابات میں کئی اہم سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین اکثر و