اور تمہیں کیا خبر کہ علییون کیا ہے ۔ (سورۃ المطففین۱۹ )
اس مقام پر علامہ ثناء اللہ پانی پتی نے ایک بحث لکھی ہے جس کا خلاصہ ہدیہ قارئین ہے۔ وہ لکھتے ہیں:بعض احادیث میں مذکور ہے کہ شہداء اور مومنین
اس مقام پر علامہ ثناء اللہ پانی پتی نے ایک بحث لکھی ہے جس کا خلاصہ ہدیہ قارئین ہے۔ وہ لکھتے ہیں:بعض احادیث میں مذکور ہے کہ شہداء اور مومنین
عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ ﷲِ الثَّقَفِيِّ رضي اللہ عنه قَالَ : قُلْتُ :يَا رَسُوْلَ ﷲِ، قُلْ : لِي فِي الإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَکَ (وفي حديث أبي أسامة
آج کا دور تہذیب و تمدن کے عروج و ارتقاء کا دور سمجھا جاتا ہے ، جس میں انسان نے اپنے حوائج و ضروریات کی تکمیل کیلئے ایسے آلات و
ابوزہیرسیدزبیرھاشمی نظامی ۴؍ربیع الثانی ۱۲۶۴ھ تا غرہ جمادی الثانی ۱۳۳۶ھتاسیس : ۱۹؍ ذوالحجۃ الحرام ۱۲۹۲ ھ ۔(ایکسو چوپن واں سال) شیخ الاسلام عارف باللہ حضرت حافظ امام محمد انوار اللہ فاروقی
حافظ صابر پاشاہ استاذ سلاطین دکن عارف باﷲ امام اہلسنت امام و حافظ محمد انوارﷲ فاروقی فضیلت جنگ علیہ الرحمۃ والرضوان مؤسس جامعہ نظامیہ نے ہر شعبۂ حیات میں اہل
محمد عامرآپ کی زندگی ملت بیضاء کے بالکل مطابق تھی ،کھانے پینے ،سونے بیٹھنے، چلنے پھرنے غرض ہر بات میں اس کا خیال رکھتے کہ کوئی بات شریعت کے خلاف
مولانا سید شاہ احمد اﷲ باجنی قادریحضرت سید شاہ اسداﷲ باجنی قادری چشتی شطاری رحمۃ اللہ علیہ برہانپور میں پیدا ہوئے ۔ بچپن ہی میں والدہ محترمہ کا سایہ ہٹ
ڈاکٹر الحاج محمد اقبال شریف قادریحضرت حافظ انواراللہ فاروقی ؒ بانی جامعہ نظامیہ امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروقؓ کی ۳۹ ویں پشت میں ضلع ناندیڑ میں ۱۲۶۴ ہجری میں حضرت
نہیں نہیں درحقیقت زنگ چڑھ گیا ہے اِن کے دلوں پر اُن کرتوتوں کے باعث جو وہ کیا کرتے تھے۔ یقیناً اُنہیں اپنے رب ( کے دیدار ) سے اس
حدثني عبد اللہ بن محمد، حدثنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا زهير بن محمد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، وعن أبي
تصوف اسلام کی روح ہے، شریعت کا ثمرہ ہے۔ تصوف کے اُصول اور طریقے انسانی تخلیق کی غرض و غایت اور مقصد و مراد کی تحصیل میں بہت زیادہ مؤثر
حسنیٰ صدیقی اے ایمان والوں ہم انسانوں کے بڑے بڑے گناہ بھی ہمارے رب کی مغفرت سے بڑے نہیں ہوتے ہیں، بس ہمارا اللہ پر یقین نہیں ہوتا ہے ۔
مولوی سید امین الدین حسینی نظامیگذشتہ صدی میں سرزمین دکن پر ایک ایسے مرد مجاہدکا بطن سے ظہور ہوا جو بیک وقت عالم باعمل ، عارف باللہ ، معلم ومفکر
قاضی ابواللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی اسد ثنائیاس میں کوئی شک نہیں کہ فقرائے جلیل القدر اور اولیائے کبیر الشان کی پاکیزہ اور مقدس زندگی کی داستانیں اور ان
مولانا سید شاہ احمد اﷲ باجنی قادریحضرت سید شاہ اسداﷲ باجنی قادری چشتی شطاری رحمۃ اللہ علیہ برہانپور میں پیدا ہوئے ۔ بچپن ہی میں والدہ محترمہ کا سایہ ہٹ
قاری محمد مبشر احمد رضوی قادری٭ اسم گرامی : محمد انوار اللہ۔ کنیت : ابو البرکات۔٭ شاہی خطابات: فضیلت جنگ، خان بہادر۔ ٭القابات : شیخ الاسلام ،عارف باللہ۔ ٭ والد
یہ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی۔ تباہی ہوگی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جو جھٹلاتے ہیں روز جزا کو اور نہیں جھٹلایا کرتے اِسے مگر وہی جو حد سے
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا: ’’جو شخص اپنے عمل کو لوگوں کے درمیان شہرت دے گا تو اللہ
جائداد کی تقسیم شریعت کے علوم و فنون میں ایک مستقل اورا ہمیت کا حامل فن ہے ، اس کو ’’علم الفرائض ‘‘ اور ’’علم المیراث‘‘ بھی کہتے ہیں، اس
حضور سید المرسلین ﷺنے اپنی صحبت کاملہ سے بدخلق لوگوں کو جس انداز سے اخلاقِ حسنہ کا پیکر بنادیا، اس کی مثال نہیں ملتی اور جس انداز سے جمالِ مصطفویﷺ