ازدواجی زندگی کے آداب ||قسط نمبر: 2

   

5: شریک حیات کی ضروریات پوری فراخدلی کے ساتھ پوری کرنا:
پوری فراخدلی کے ساتھ شریک حیات کی ضروریات فراہم کیجئے، اور خرچ میں کبھی تنگی نہ کیجئے۔ اپنی محنت کی کمائی گھر والوں پر صرف کر کے سکون ومسرت محسوس کیجئے۔ کھانا کپڑا بیوی کا حق ہے اور اس حق کو خوش دلی اور کشادگی کے ساتھ ادا کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کرنا شوہر کا انتہائی خوشگوار فریضہ ہے، اس فریضے کو کھلے دل سے انجام دینے سے نہ صرف دنیا میں خوشگوار ازدواجی زندگی کی نعمت ملتی ہے، بلکہ مومن آخرت میں بھی اجر و انعام کا مستحق بنتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”ایک دینار تو وہ ہے جو تم نے خدا کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی غلام کو آزاد کرانے میں صرف کیا، ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی فقیر کو صدقہ دے دیا، اور ایک دینار وہ ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا، ان میں سب سے زیادہ اجر و ثواب اس دینار کے خرچ کرنے کا ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا ہے۔“ [مسلم]

6: بیوی کی دینی و اخلاقی تربیت کی فکر کرنا:
بیوی کو دینی احکام اور تہذیب سکھائے، دین کی تعلیم دیجئے، اسلامی اخلاق سے آراستہ کیجئے، اور اس کی تربیت اور سدھار کے لئے ہر ممکن کوشش کیجیے تاکہ وہ ایک اچھی بیوی، اچھی ماں، اور خدا کی نیک بندی بن سکے، اور اپنے منصبی فرائض کو بحسن و خوبی ادا کر سکے، خدا کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا
”ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔“

نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح باہر تبلیغ و تعلیم میں مصروف رہتے تھے، اسی طرح گھر میں بھی اس فریضے کو ادا کرتے تھے، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو خطاب کیا ہے:
”اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت کی باتیں سنائی جاتی ہیں ان کو یاد رکھو۔“

قرآن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے مومنوں کو ہدایت کی گئی ہے:
وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِـرْ عَلَيْـهَا
”اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تاکید کیجئے اور خود بھی اس کے پورے پابند رہیے۔“

7: اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا:
اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو سب کے ساتھ برابری کا سلوک کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیویوں کے ساتھ برتاؤ میں برابری کا بڑا اہتمام فرماتے، سفر پر جاتے تو قرعہ ڈالتے اور قرعہ میں جس بیوی کا نام آتا اسی کو ساتھ لے جاتے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہوں اور اس نے ان کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک نہ کیا تو قیامت کے روز وہ شخص اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گر گیا ہوگا۔ (ترمذی)

      انصاف اور برابری سے مراد معاملات اور برتاؤ میں مساوات برتنا ہے، رہی یہ بات کہ کسی ایک بیوی کی طرف دل کا جھکاؤ اور محبت کے جذبات زیادہ ہوں تو یہ انسان کے بس میں نہیں ہے اور اس پر خدا کے ہاں کوئی گرفت نہ ہوگی۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری
(ماخوذ: آداب زندگی، تالیف: مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ