مسلم ہیروز کو آئیڈیل بنانے کی ضرورت : موہن بھاگوت

   

نئی دہلی : راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ونایک دامودر ساورکر کے سلسلے میں تاریخ میں نظریاتی امتیاز کئے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگراس وقت ساورکرکی بات سنی ہوتی تو شاید ہندوستان کا بٹوارہ نہیں ہوتا۔ موہن بھاگوت نے یہاں امبیڈکرانٹرنیشنل فاؤنڈیشن میں معروف صحافی ادھے مہورکر اور پروفیسر چیرایو پنڈت کی جانب سے مشترکہ طور پر ویر ساورکر پر لکھی گئی کتاب کے رسم اجرا کے موقع پران باتوں کا اظہار کیا۔ پروگرام کی صدارت وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی۔موہن بھاگوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ساورکر نے ہمیشہ سرسید احمد خان کے کردار اور مسلم لیگ کے کردار پرتبادلہ خیال کیا اور کہا کہ جو ہندوستان کا ہے ، اس کی سلامتی ، وقار ہندوستان سے وابستہ ہے۔ تقسیم کے بعد ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان میں گئے مسلمانوں کا وقار پاکستان میں بھی نہیں ہے۔ جو ہندوستان کا ہے ، وہ ہندوستان کا ہی ہے۔موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ ہندوستان میں کوئی اقلیت نہیں ہے ، سب ہندو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں رہنے والے تمام لوگوں کے آباؤ اجداد ایک ہیں اور اسی لیے ہمیں ہندوستان میں مسلمانوں میں جو ہیرو ہوئے ہیں ، ان کو ہمیں اپنا آئیڈیل بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کے بڑے نام جیسے دارا شکوہ ، اشفاق اللہ ، ابراہیم خان گاردی اور حسن خان میواتی جیسے لوگوں کو اپنا آئیڈیل مان کر اس پر فخر کرنا چاہئے۔بھاگوت نے کہا کہ فوج میں مسلمانوں کا بھی بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مسلم شہیدوں کے نام پر اسکولوں کا نام رکھا جا رہا ہے ، جو بہت اچھی بات ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ میں اس بات کی سو فیصد حمایت کرتا ہوں کہ ایسے لوگوں کے نام پر ہمارے ملک میں سڑکوں کے نام ہونے چاہئیں ، حملہ آوروں کے نام پر نہیں۔ اپنی تقریر میں بھاگوت نے ہندو مسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس ملک میں رہتا ہے وہ ہندو ہے۔ عبادتیں الگ ہو سکتی ہیں ، لیکن آباؤ اجداد تو سب کے ایک ہیں۔ اس لیے سب کو ساتھ مل کر چلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے بارے میں ساورکر نے لکھا تھا کہ ہندو بادشاہوں کے بھگوا جھنڈے اور چاند تارے والے سبز جھنڈے دونوں نے انگریزوں کا مقابلہ کیاتھا۔