آر جے ڈی نے مسلمانوں کو ہلکے میں لے لیاہے۔ پرشانت کشور

,

   

پٹنہ۔ سیاسی حکمت عملی کار سے جہدکار بننے والے پرشانت کشور کے نشانے پر اس مرتبہ آر جے ڈی ہے‘ انہوں نے مذکورہ پارٹی پر بہار کے مسلمانوں کے ساتھ ”بندھوا مزدور“ جیسا رویہ اپنا نے کامورد الزام ٹہرایا ہے۔

مغربی چمپاران ضلع کے پواراہیا گاؤں میں ایک عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کے اہم عہدوں پر اقلیتی کمیونٹی کے موثر نمائندگی کے فقدان کی طرف بھی اشارہ کیاہے۔

مذکورہ ائی پی اے سی کے بانی نے کہاکہ ”آپ سبھی آر جے ڈی کے ساتھ اپنی وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ مگر مہربانی کرکے اس سوال پر غور کریں کہ بی جے پی کی طرح آر جے ڈی نے دو نائب وزیراعلی کے اصرار کیں نہیں کیا‘ جس کے لئے ایک رکن اسمبلی کم تھا؟جواب یہ ہے کہ آر جے ڈی دو پیروں پر کھڑی ہے ایم (مسلمان) اور وائی (یادو)۔

لہذا اگر دو ڈپٹی چیف منسٹر کی بات کرتے تو یقینا ایک مسلم کا تقرر انہیں کرنا پڑتا“۔قابل غور بات یہ ہے کہ آر جے ڈی اقتدار میں اسوقت ائی جب چیف منسٹر نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرتے ہوئے عظیم اتحاد میں شمولیت اختیارکرلی تھی۔

مذکورہ نئی حکومت میں آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو کے بیٹے اور ان کے سیاسی وارث تیجسوی یادو دوسری مرتبہ ڈپٹی چیف منسٹر بن گئے۔ پرشانت کشور نے مزیدکہاکہ ”صرف توجہہ دیں کہ آپ کے سماج سے کتبے لوگوں کو نئی کابینہ میں کرسی ملی ہے“۔

اپنی آبائی ریاست میں 3500کیلومیٹر کی ’پدیاترا‘ کررہے کشور جس کی ’جن سوراج‘ مہم ایک مکمل سیاسی پارٹی میں تبدیل ہونے کی توقع ہے‘ نے آر جے ڈی پر تنقید کی کہ انہیں بی جے پی کی جانب سے ”فنڈ“ دیاجارہا ہے۔

کشور جس نے 2014کے لوک سبھا الیکشن میں نریندر مودی کی انتخابی مہم منیجر کی حیثیت سے شروعات کی تھی جس کی وجہہ سے وہ ایک متاثر کن مہم کار بن کر سامنے اور بہت سارے نئے لوگ ان سے رابطہ میں آکر سیاسی عروج حاصل بھی کیاہے جس میں نتیش کمار‘ امریندر سنگھ‘ اروند کجریوال‘ اور جگن موہن ریڈی جیسے نام شامل ہیں نے کہاکہ ”سالوں سے میں لڑرہاہوں او ربی جے پی کو شکست بھی دی ہے۔

اس لیے وہ جماعتیں جو آپ لوگوں کو معمولی سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی دوسراراستہ نہیں ہے وہ میرے خلاف بدتمیزی کررہے ہیں“۔

پچھلے سال ممتابنرجی کی مہم کی ذمہ دار سنبھالنے کے بعد جس میں مغربی بنگال میں ممتا نے اپنااب تک کا سب سے بہترین سیاسی مظاہرہ کیاتھا‘ کشور نے اپنے پیشہ وارانہ سیاسی کنسلٹسنی سے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیاتھا۔

کشور کے تبصرے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے آر جے ڈی رکن اسمبلی اختر السلام شاہین نے زوردیاکہ ”اگر پارلیمنٹ اورریاستی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں پارٹی کی اپنی طاقت کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کی نمائندگی پر غور کیاجائے تو آ جے ڈی نے نمبر ون ہے“۔

سمستی پور سے تین مرتبہ کے رکن اسمبلی شاہین نے کہاکہ ”یہ کہا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے حصہ نہیں مل رہا ہے لیکن یہ تمام ریاستوں او رجماعتوں کے لئے درست ہے۔ہمار ا ٹریک ریکارڈباقی سب سے بہتر ہے“۔

انہوں نے اپنی پارٹی سے جڑے ایم وائی عنصر سے بھی استثنیٰ لیا اورپوچھا کہ ”کیالالوجی نے یا تیجسوی جی نے کبھی کہا ہے ہم صرف یادو ں او رمسلمانوں کی پارٹی ہیں؟ کیاکسی بھی پارٹی کو صرف دو طبقات کی حمایت حاصل ہونے سے انتخابات میں موقع ملتا ہے؟ایم وائی کی بات ایک شرارت ہے جس کا مقصد باقی طبقات کوآ رجے ڈی سے دور کرنا ہے“۔

کشور کی بات سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے انہوں نے استفسار کیاکہ ”اگر حکومت بناناچاہتی ہے تو ایک مسلمان ہی کیوں ڈپٹی چیف منسٹر ہوناچاہئے‘‘ ایک دلت کیوں نہیں؟“۔