بنگلورو۔اسپیشل تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) جو ائی مونٹیری اڈوائزری(ائی ایم اے) کے تحت چلائی جانے والے مبینہ پونزی اسکیم کی جانچ کررہی ہے کہ بنگلورو اربن کے ڈپٹی کمشنر بی ایم وجئے شنکر ایک ائی اے ایس کورشوت کی شکل میں 1.5کروڑ روپئے دھوکہ دہی کرنے والوں سے قبول کرنے کے معاملے میں گرفتار کرلیاہے۔
ایس ائی ٹی کی پریس نوٹ کے مطابق شنکر کو ائی ایم اے گروپ کے بانی محمد منصور خان کی حمایت میں رپورٹ پیش کرنے کے معاملے میں گرفتار کرلیاگیاہے۔
مذکورہ ڈپٹی کمشنر پر الزام ہے اس نے اپنے ماتحت افیسر ناگ راج اسٹنٹ کمشنر ایل سی کی جانب سے ائی ایم اے کی حمایت میں تیار کردہ رپورٹ کی منظوری دی تھی جس کو حکومت کرناٹک کے حوالے پیش کیاگیاتھا۔ جمعہ کے روز ناگ راج کو رپورٹ تیار کرنے کے لئے خان سے 4.5کروڑ روپئے قبول کرنے کے الزام میں گرفتار کیاگیاہے۔
ایس ائی ٹی کے ایک ذرائع نے کہاکہ ”ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے شنکر ائی ایم اے کو درپیش الزامات کی جانچ کرنے کی قابل اختیار اتھاریٹی تھے۔
اس کے بجائے شنکر نے ناگ راج کی تیار کردہ رپورٹ کو تسلیم کرلیا جو حکومت کو پیش کی گئی۔
شنکر کی چوکسی مئی کے مہینے میں خان کی گرفتاری میں حکومت کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی تھی“۔
ذرائع نے کہاکہ شنکر نے مبینہ طور پر اپریل کے مہینے 1.5کروڑ رشوت قبول کی تھی۔ قبل ازیں دن میں ایس ائی ٹی کی ایک ٹیم جس کی قیادت سپریڈنٹ آف پولیس ایس گریش کررہی تھے نے شنکر کو ان کے دفتر سے پوچھ تاچھ کے لئے اٹھایاتھا۔
مذکورہ تفتیش 4بجے تک چلی اور گریش نے شنکرسے کہاکہ اس کے مبینہ ملوث ہونے کی وجہہ سے اس کی بھی گرفتار ی عمل میں ائے گی۔
شنکر کی گرفتاری کے پی ائی ڈی ایکٹ 2004کے تحت گرفتاری عمل میں ائی ہے۔ اس اسکینڈل میں گرفتار ہونے والے شنکر تیسرے سرکاری ملازم ہیں۔
جولائی2کے روز ایس ائی ٹی نے بی ڈی اے ایکزیکیٹو انجینئر پی ڈی کمار نائیک کو گرفتار کیاتھا۔
ایس ائی ٹی کے مطابق ناگ راج نے این او سی کی اجرائی کے لئے 4.5کروڑ کی رقم رشوت میں قبول کی تھی‘ تاکہ ائی ایم اے خان کو بینک لون حاصل کرنے میں مددمل سکے۔
ناگ راج نے حقائق کو پوشیدہ رکھ کر رپورٹ ائی ایم اے کی حمایت میں جاری کی جو کرناٹک حکومت کو پیش کی گئی تھی۔
ٹھیک اسی طرح پی ڈی کمار نائیک نے بھی چار کروڑ روپئے خان سے لے تھے تاکہ محکمہ مال کی جانب سے اس کو کلین چٹ فراہم کرے۔
نائیک نے خان سے یہ کہتے ہوئے رقم لی تھی کہ ایک سینئر ائی اے ایس افیسر کو پیسے دینا ہے‘ جو سابق بی ڈی اے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں