ابری مسجد ۔ رام مندر حق ملکیت معاملہ : ایودھیا مسئلہ پر سپریم کورٹ میںآج سماعت 

,

   

نئی دہلی : بابری مسجد ۔ رام مندر حق ملکیت کا اہم ترین مقدمہ سپریم کورٹ کو آج یعنی ۴؍ جنوری کو پیش ہونے والا ہے ۔آج یہ طے کیا جائے گا کہ اس مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کب سے کی جائے گی او رکس بنچ میں کی جائے گی ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ میں مقدمہ کی سماعت ہوگی جس میں نئی تاریخ پر فیصلہ سنایا جاسکتا ہے او رنئی بنچ کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ اب اس ملک کی نظریں عدالت عظمیٰ کے فیصلہ پر ٹکی ہیں ۔

کیا لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کوئی خاص فیصلہ آئے گا ۔اور مودی حکومت اور بی جے پی پر آر ایس ایس ، وی ایچ پی سمیت دیگر ہندو تنظیموں کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کروائیں خواہ اس کے لئے قانون بنا نا پڑے یا آرڈیننس لانا پڑے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی گذشتہ دنو ں اپنے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ وہ اس وقت تک نہ قانون لائیں گے اور نہ آرڈیننس لائیں گے جب تک یہ معاملہ عدالت کے زیر سماعت ہے ۔ چنانچہ اس پر بھی وی ایچ پی او ردیگر ہندو تنظیمیں سخت تنقیدیں کی تھی ا ور سادھو سنتوں کے ایک گروپ کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اب رام مندر خودتعمیر کروائیں گے ۔

دوسری جانب جمعیۃ علماء ہند نے جاری اپنے ایک پریس نو ٹ میں کہا کہ ان کی جانب سے مقدمہ کی سماعت کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل ہوگئیں ہیں ۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے وکلاء کا ایک مضبوط پینل ہے جو اپنے طور پر پوری تیاری کر چکا ہے ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہی نہیں ہے بلک ملک کے آئین او رقانون کے وقار اور بالا دستی سے جڑا ہوا معاملہ ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ محض اعتقاد کی بنیاد پر فیصلہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کیلئے مضبوط ثبوت اور شواہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس ملک کے پر امن شہری ہیں اور ملک کی آئین اور قانون کا بھی پورے صدق دل سے احترام کرتے ہیں ۔

اور عدلیہ پر ہمیں پورا بھروسہ اور مضبوط اعتماد ہے اور ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہے کہ عدالت اس حساس مقدمہ میں ثبوت و شواہد وتاریخی دستاویزات کی بنیاد پر قانون کے مطابق ہی فیصلہ دے گی نہ کہ اعتقاد کی بنیاد پر ۔