ایسے وقت میں ان کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے جب سپریم کورٹ میں درخواستوں کے ایک جتھے پر سنوائی ہورہی ہے۔
ڈوڈا۔ سابق جموں کشمیرچیف منسٹر اورڈیموکرٹیک پروگریسو آزاد پارٹی سربراہ غلامی نبی آزاد نے کہاکہ جولوگ ارٹیکل370کی مخالفت کررہے ہیں وہ جاہل ہیں جو یونین ٹریٹری کی جغرافیائی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔ایسے وقت میں ان کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے جب سپریم کورٹ میں درخواستوں کے ایک جتھے پر سنوائی ہورہی ہے جس میں 5اگست2019کو مرکز کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی ائینی صداقت کوچیالنج کیاگیاہے۔
اس ماہ بہت زیادہ زیربحث رہے اس اقدام کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر‘ بی جے پی آرٹیکل 307کی تنسیخ کے بعد کشمیر میں امن‘ ترقی‘ اور خوشحالی کے لئے نئے دورکی ستائش کی ہے۔
ڈوڈا میں اے این ائی سے بات کرتے ہوئے آزاد نے بغیر کسی کا نام لئے علاقائی پارٹیوں پر ناراضگی کا اظہار کیا۔کانگریس کے سابق لیڈر نے کہاکہ ”جولوگ ارٹیکل 370کی مخالفت کررہے ہیں وہ زمینی حقائق سے واقف نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ جموں کشمیر کی تاریخ اورجغرافیہ سے بھی ناواقف ہیں۔
ارٹیکل370کسی مخصوص علاقہ‘ صوبہ یامذہب کے لئے نہیں ہے بلکہ تمام کے لئے مساوی فائدہ ہے“۔ مجھے سپریم کورٹ پر پورا بھروسہ ہے۔
مجھے یقین ہے کہ یہ اس (ارٹیکل370کی منسوخی)اقدام کے تمام پہلوؤں پر غور کرے گا“۔اس سے قبل بی جے پی نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ”ارٹیکل 370کی منسوخی سے جموں و کشمیر میں امن‘ ترقی‘ او رخوشحالی ائی ہے“۔
ارٹیکل 370کی منسوخی کی چوتھی سالگرہ اگست5کے روز سابق چیف منسٹر اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی) سربراہ محبوبہ مفتی نے دعوی کیاہے کہ انہیں پارٹی کے دیگر سینئر قائدین کے ساتھ ”نظر بند کریاگیا“ ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڑ کی قیادت والی سپریم کورٹ کی ایک پانچ رکنی بنچ نے اس سے قبل ایک سماعت کے دوران پوچھا تھا”کیسے ایک پرویژن (ارٹیکل 370) جس کا خاص طور پر ائین میں ایک عارضی شق کے طور پر ذکر کیاگیاہے‘ مستقل کیسے ہوسکتا ہے؟بنچ نے استدلال کیاکہ ارٹیکل 370کو منسوخ کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے پارلیمنٹ خود کو جموں کشمیر کی مقننہ ہونے کا اعلان نہیں کرسکتی تھی کیونکہ ائین کاارٹیکل 354اس طرح کے اختیارات کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا ہے