واشنگٹن؍ماسکو : مستعفی وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد برطانیہ میں طویل سیاسی پناہ نہ ملنے اور امریکی ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد کئی ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی خواہاں ہیں۔بنگلہ دیش میں مسلسل 16 سال تک اقتدار میں رہنے والی عوامی لیگ کی سربراہ حسینہ واجد نے دو روز قبل عوامی احتجاج اور دباؤ کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوکر اپنی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ کے ہمراہ ہندوستان فرار ہوئیں لیکن وہاں اُن کا طویل عرصہ قیام ممکن نہیں۔حسینہ واجد نے طویل سیاسی پناہ کے لیے برطانیہ کو درخواست دی لیکن وہاں سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا جب کہ امریکہ نے بھی سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔ ایسے میں حسینہ واجد دیگر کئی ممالک میں سیاسی پناہ لینے کی خواہاں ہیں اور وہاں اس حوالے سے درخواست دینے پر غور کر رہی ہیں۔ روسی نیوز ایجنسی کے مطابق حسینہ واجد برطانیہ اور امریکہ سے مایوسی کے بعد اب بیلا روس سمیت مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کے علاوہ یوروپی ملک فن لینڈ میں سیاسی طور پر پناہ لینا چاہتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پیش نظر سیاسی پناہ کے لیے جو ممالک ہیں ان میں بیلاروس اور فن لینڈ کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں۔حسینہ واجد اس وقت ہندوستانی حکومت کی سکیورٹی میں دہلی میں خفیہ مقام پر مقیم ہیں۔ اس حوالے سے ہندوستانی میڈیا کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ وہ آئندہ 48 گھنٹوں میں ہندوستان چھوڑ سکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ ہندوستان چھوڑنے کے بعد یورپ جا سکتی ہیں، اس معاملے میں کوئی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خود مستقبل کی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں اور اس سے پہلے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں۔