انگ سانگ سوکھی کی رہائی کے مطالبے پر یانگون میں تازہ احتجاجی مظاہرے

,

   

یانگون۔ قومی سطح پر انٹرنٹ کی مسدودی کے باوجود اتوار کے روز میانمار کی معاشی درالحکومت یانگون میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا اور اسٹیٹ کونسلر انگ سانگ سوکھی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

میانمار ٹائمز کی خبر کے بموجب مظایرین سوکھی کی رہائی کی مانگ پر مشتمل نعرے لگارہے تھے اور تین انگلیوں کی سلامی پیش کررہے تھے جو ایک سیول نافرمانی کی تحریک کی نشانی مانی جاتی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں دی اراواڈی نے لکھا کہ ”یونگون میں پولیس نے یونیورسٹی اوینیو روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کردیں جس ہلیڈان کی طرف جاتی ہے جہاں پر مخالف بغاوت مظاہرین سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں“


قومی سطح پر دوسری مرتبہ انٹرنٹ مسدودی
فوجی بغاوت اور جنوبی اشیائی ملک کے عوامی قائدین کی گرفتاریوں کے بعد میانمار نے ہفتے کے وقت میں دوسری مرتبہ عالمی سطح پر انٹرنٹ مسدودکردیاہے۔

فوج نے یہ کہتے ہوئے کہ فرضی خبریں سوشیل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی ہیں ٹوئٹر‘ انسٹاگرام اور فیس بک پر روک لگادی ہے۔

تاہم میانمار ٹائمز کی خبر ہے کہ میانمار میں بعض نے اس روکاٹوں کو توڑ کر فیس بک پر مظاہرین کی تصویریں‘ ویڈیو فوٹیج اور دیگر خبریں شیئر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں


بغاوت
پچھلے نومبر میں پیش ائے انتخابات کے نتائج پر فوج اور حکومت میں پیدا ہوئی کشیدگی کے کچھ دنوں بعد پچھلی پیر کو فوج نے میانمار میں حکومت کے خلاف بغاوت کردی تھی۔

انتخابات میں ووٹر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان واقعہ کی جانچ کے لئے ”کاروائی“ کے مقصد سے ملک میں فوج نے ایک سال کی قومی ایمرجنسی کا اعلان کردیاہے۔

فوج نے یہ بھی کہاکہ وپ جمہوری نظام کی پابند ہے اور ایمرجنسی اختتام پذیر ہونے کے بعد نئے طریقے سے شفاف انتخابات کرائیں گے