اویسی کی اے ائی ایم ائی ایم بنگال اور راجستھا ن میں بنیادیں مضبوط کرنے کی تیاری میں ہے

,

   

حیدرآباد۔مغربی بنگال میں جہاں بی جے پی تمام سیاسی حالات کو اپنے جانب موڑنے کی کوشش میں مصروف ہے‘ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) بھی ریاست میں اپنی بنیادیں مضبوط کرنے کی تیاری میں ہے۔

اویسی نے ٹی او ائی کو جمعرات کے روز بتایاکہ وہ راجستھان او رجھارکھنڈ بھی جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ اویسی نے کہاکہ ”اس سکیولرزم کا دھاگہ مسلمانوں پر بڑی ذمہ داری ہے تاکہ سکیولر امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنائیں‘ جو کمزور ہوگئے ہیں۔

مذکورہ کمیونٹی کو یہ احساس ہوگیاہے کہ ووٹنگ (کانگریس اور ایسی سکیولر پارٹیوں کے لئے)کے باوجود وہ بی جے پی کو شکست دینے کے قابل نہیں ہیں۔

راجستھان میں پہلو خان کے فیصلے اور بی جے پی کئی پارلیمانی سیٹوں پر جیت کے بعد یہ احساس (مسلمانوں میں) پیدا ہوا کہ انہیں ایک سیاسی آواز کی ضرورت ہے“۔

پہلو خان کو ہریانہ سے تعلق رکھنے والے میویشیوں کے ایک کاروباری تھی جس کو جو الور میں 2017کے دوران ہجومی تشدد میں فوت ہوگئے تھے‘

گائے چوری کے شبہ میں گاؤ رکشکوں نے یہ افسوسناک کام انجام دیاتھا۔

اس ماہ کی ابتدائی میں ایک مقامی عدالت نے واقعہ میں ملوث تمام چھ ملزمین کو بری کردیاتھا۔ اویسی نے مزیدکہاکہ 2019کے لوک سبھا الیکشن سے پہلے سے لیڈران اور مغربی بنگال کے سماجی گروپ ان سے استفسار کررہے ہیں ریاست میں ان کی پارٹی کو بنیادیں مضبوط کریں۔

ایم ائی ایم نے مغڑبی بنگال میں بیس عوامی جلسہ کئے ہیں۔ اویسی نے کہاکہ مغربی بنگال کے کچھ حصوں کی جانب سے استفسار کیاجارہا ہے کہ ایم ائی ایم پارٹی کی سرگرمیو ں شروع کی جائے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ”میں نے ان سے کہاتھا کہ الیکشن ہونے کا انتظار کریں۔ اب یہ نتائج آگے ہیں‘ ہم توسیع کے ضمن میں کام کریں گے“۔اس پارٹی نے بیس سے زائد جلسہ عام مسلم اکثریتی علاقے میں کی جس میں ہواڑہ‘کلکتہ‘ اتردنجاپور‘ دکشنی دنجا پور‘ نادید اور اسنسول شامل ہیں۔

مجلسی لیڈران سچر کمیٹی کی بنیاد پر مسلمانوں کی خراب حالت کو زیر تبصرہ لارہے ہیں اور انہوں نے چیف منسٹر ممتا بنرجی او ربی جے پی دونوں کو نشانہ بنایاہے۔

اے ائی ایم ائی ایم کے دفاتر بھی قائم کردئے گئے ہیں مگر ریاستی یونٹ کااب تک قیام عمل میں نہیں آیاہے۔

اے ائی ایم ائی ایم ایسے وقت میں مغربی بنگال میں اپنے پیر پھیلانے کی کوشش میں ہے جب ممتا بنرجی بی جے پی کے نشانے پر ہیں اور ان پر الزام لگایاجارہا ہے

ان کی حکومت ’’چاپلوسی کی پالیسی“ کے تحت کام کررہی ہے اورجو ہندومسلم میں تفرقہ پید ا کرنے کی اگ میں تیل کام کررہا ہے وہ بھی ایسی ریاست میں جس کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں۔

بی جے پی نے حکومت پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو مل میں غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے کی منظوری دے رہی ہے اور انہیں دنجاپور‘ نادیا‘ مرشد آباد او رمالدہ ضلع میں بسایا ہے۔

اے ائی ایم ائی ایم کا ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ان علاقوں میں نشانہ بنارہے ہیں اور وہاں بہتر ردعمل بھی انہیں مل رہا ہے۔ مغربی بنگال میں اے ائی ایم ائی ایم انچارج سید عاصم وقار نے کہاکہ ”ریاست کے کئی لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اسد الدین اویسی ہی بی جے پی کے ساتھ پوری مضبوطی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔

پارلیمنٹ میں جس طرح بڑا جواب دیاجارہا ہے صرف اے ائی ایم ائی ایم ہی جو بی جے پی کو جواب دے سکتی ہے“۔

راجستھان میں پارٹی کی موجودگی کے متعلق بات کرتے ہوئے ہوئے اویسی نے کہاکہ اس پوائنٹ پر مختلف گروپس سے ملاقاتیں اور پارٹی کووسعت دینے کے امکانات پر کام کیاجارہا ہے‘

مگر کوئی عوامی جلسہ منعقد نہیں کیاگیاہے۔ حیدرآباد رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ”کئی لوگ مجھ سے ملاقات کے لئے راجستھان سے آرہے ہیں۔ وہ ایک اہم گروپس بھی ہیں جس میں کئی ذمہ دارلوگ بھی شامل ہیں“