رامیش نے کہاکہ یہ نہ صرف ایک ”عامرانہ سرمایہ کاری کی نصابی کتاب معاملہ“ نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لئے ایک سنگین خطر ہ ہے۔
نئی دہلی۔بندرگاہوں میں اڈانی گروپ کی بڑھتی حصہ داری پر کانگریس پارٹی نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ ”کرونی سرمای داری کی درسی کتاب کا معاملہ“ نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لئے ایک قوی خطرہ ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رامیش نے کہاکہ پارٹی کے ”ہم اڈانی کے ہیں کون“ پر مشتمل 100سوالات کی سیریز میں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے تین نکاتی سوالات پوچھے تھے کہ اڈانی کس طرح”کسی بھی مسابقتی بولی میں شامل ہوئے بغیر“ ہندوستان کی سب سے بڑی بندرگاہوں کا اپریٹر بن گیا اور اسی کے ساتھ خانگی بندرگاہوں کے مالکان پر حکومت کے چھاپوں کی مدد‘ معجزانہ طور پر جنھوں نے اڈانی کو اپنے اثاثے فروخت کردئے“۔
انہو ں نے کہاکہ ”انڈین ایکسپرس کی ایک رپورٹ نے آج مودی میڈ مونوپولی(تین ایم) کے حکمت عملی پر مشتمل مضمرات کے متعلق حکومت کی اعلی ترین سطح پر بڑھتی اجارہ داری کو اجاگر کیاہے“۔
رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رامیش نے اشارہ دیاکہ جہازرانی کی وزرات کے ایک سینئر اہلکار نے کہاکہ مارکٹ میں زائد ارتکازاس غلبے کے استحصال او رغلط استعمال کی وجہہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”معاشی وزراتوں میں سے ایک سینئر اہلکار نے تشویش کا اظہار کیاہے کہ ایک فرم کی طرف سے مارکٹ کا ارتکازجس کواکاونٹس کی ہیرا پھیری اور اسٹاک میں ہیرا پھیری کے الزامات سامنا ہے کی بندرگاہوں جیسی اسٹرٹیجیک شعبہ میں موجودگی ایک مسئلہ ہے“۔
اپوزیشن پارٹیاں امریکی نژاد ہند برگ ریسرچ کی جانب سے ”بے ضابطگیوں“ کے لگائے گئے الزامات کے بعد ارب پتی گوتم اڈانی کے گروپ کے مالی معاملات پر سوالات اٹھارہے ہیں اوراسٹاک کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کا الزام لگایاہے۔
اڈانی گروپ نے تمام الزامات کومسترد کردیا جو ہند برگ کی رپورٹ میں لگائے گئے ہیں اور دعوی کیاہے کہ ان کی جانب سے کوئی غلط کام نہیں کیاگیاہے۔
رامیش نے ہندوستان مسابقتی کمیشن کی ایک سابق چیرپرسن کے اس بیان کی بھی نشاندہی کی ہے جس میں انہو ں نے کہاتھا کہ ”ایک فرد کی صلاحیتوں کو تیز رفتار حصول اوردوسرے کا زوال یا کمزو ہوجانا“ تشویش کا باعث ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہاکہ ”پچھلے دہے میں اڈانی کی بندرگاہوں پر ٹریفک کنٹرول 10فیصد سے 24فیصد تک بڑھ گئی اورحکومت کے اپنے بڑے بندرگاہوں پر کے باہر کارگو کی شرح پر بڑے 57فیصد کاکنٹر ول آج ہے“۔
رامیش نے کہاکہ یہ نہ صرف ایک ”عامرانہ سرمایہ کاری کی نصابی کتاب معاملہ“ نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لئے ایک سنگین خطر ہ ہے۔