دہلی‘ پنجاب‘ ہریانہ‘ اترپردیش‘ مدھیہ پردیش‘ بہار‘ مغربی بنگال‘ اتراکھنڈ اورتاملناڈو میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے
نئی دہلی۔مرکزی کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ملک بھر میں سنیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) نے احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔دہلی‘ پنجاب‘ ہریانہ‘ اترپردیش‘ مدھیہ پردیش‘ بہار‘ مغربی بنگال‘ اتراکھنڈ اورتاملناڈو میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
زراعی تنظیمیں‘ ٹریڈ یونینیں‘ سیو ل سوسائٹی تنظیمیں اور طلبہ اس اسکیم کے خلاف احتجاج میں ایل پلیٹ فارم پر ائے اور اس کو مخالف فوج اور مخالف کسان قراردیاہے۔ان کسانوں تنظیموں نے صدر جمہوریہ ہند کے سامنے درج ذیل مطالبات رکھے۔
انہوں نے کہاکہ مکمل طور پر اگنی پتھ اسکیم کو فوری منسوخ کریں اور فوج میں بھرتی کے پرانے نظام کو بحال کرتے ہوئے سابق کے 1,25,000اور اس سال خالی ہونے والے 60,000کے قریب جائیدادوں پر بھرتی کریں‘ جاری بھرتیوں کو بحال کیا جائے اورگذشتہ دوسال سے بھرتی نہیں ہونے کی وجہہ سے جن نوجوانوں کی عمر میں اضافہ ہوا ہے انہیں عمر کی حد کے زمرے میں دوسال کی رعایت فراہم کریں‘ حلفی بیان دینے کی شرط نہ رکھی جائے اور وہ تمام نوجوان جنھیں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف مظاہروں میں ماخوذ اور گرفتار کیاگیا ہے ان پر سے مقدمات ہٹائیں اور رہا کریں۔
ایس کے ایم نے فوج میں شامل ہونے کی خواہش رکھنے والے نوجوانوں اور قوم کے کسان خاندانوں کے لئے‘ اگنی پتھ اسکیم کو قوم کے ساتھ بڑا دھوکہ قراردیا ہے۔
جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہاہے کہ ”سال2020-21کے لئے بھرتی کو روک کر نوجوانوں کے خوابوں کے ساتھ کھلواڑ کیاجارہا ہے‘ اور فوج میں بھرتی کی تعداد گھٹا کر‘ خدمات کی حد چار سال تک مقرر کرتے ہوئے اور وظائف کی برخواستگی کے ذریعہ تمام نوجوانوں اور ان خاندانوں کے ساتھ جو ملک کی خدمت کے ساتھ مصلح دستوں میں اپنا مستقبل تلاش کررہے ہیں ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے“۔
چار سال خدمات انجام دینے کے بعد تین چوتھائی اگنی ویرس کو سڑک پر لادینا نوجوانوں کے ساتھ ایک عظیم ناانصافی ہے۔
ایس کے ایم نے یہ بھی کہاکہ ”رجمنٹ کے سماجی کردار کو ’ال کلاس‘ ال انڈیا‘ میں تبدیل کرتے ہوئے بھرتی کرنا ملک بھر میں ان تمام علاوں اورکمیونٹیوں ایک بڑا نقصان ہے جو نسلوں سے فوج کے ذریعہ ملک کی خدمت کررہے ہیں۔ اس میں پنجاب‘ ہریانہ‘ اتراکھنڈ‘ ہماچل پردیش‘ مغربی اترپردیش اور مشرقی راجستھان جیسی ریاستیں شامل ہیں۔