اگنی پتھ ہندوستان کی سلامتی کے لئے خطرہ۔ ہریانہ کسانوں اور کھاپ پنچایت کا بیان

,

   

کسانوں کی تنظیمو ں اورکھاپ پنچایت نے اگنی پتھ کے خلاف احتجاج میں حصہ لیاجو نیشنل کیپٹل ریجن(این سی آر) سے قریب میں منعقد کیاگیاتھا
چندی گڑھ۔ مرکزی حکومت کی اگنی پتھ بھرتی اسکیم کے خلاف جمعہ کے روز دوسرے دن بھی احتجاج بدستورجاری رہا‘ ہریانہ کے مختلف حصوں میں سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بند کردئے گئے اور این سی آر سے قریب‘ کسانوں کی تنظیمیں اور کھاپ پنچایت بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے۔

تشدد کے امکان میں حکومت نے ضلع فرید آباد کے بلب گڑھ میں انٹرنٹ خدمات مسدود کردئے‘ جہاں پر سی آر پی سی کے تحت دفعہ 144نفاذ کردی گئی ہے‘ چار سے زائد لوگوں کے اکٹھا ہونے پر گروگرام میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ضلع گروگرام‘ چرکھی دادری‘ ریواڑی‘ فرید آباد‘ نارناؤل‘ جھاجر‘ روہتھک سے خبر ہے کے مظاہرین اکٹھا ہوئے ہیں۔ حکومت اس اسکیم کی مدفعت کرتے ہوئے اس کو ”تبدیلی لانے والی“ اسکیم قراردیا ہے۔

کسان جہدکاروں کی تنظیم بی کہ یو کے ریاستی صدر گرنام سنگھ چداہاؤنی نے روہتک میں بی جے پی ہیڈ کوارٹرس کے سامنے ایک دن کی بھوک ہڑتال واحتجاج شروع کیاہے۔

ملک کے خطرہ اوراگنی پتھ اسکیم کو مخالف قوم دشمن قراردیتے ہوئے انہو ں نے اس سے فوری دستبرداری کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے تاہم نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خودکشی یا تشدد میں ملوث ہونے سے بچیں۔

ہڈا کھاپ صدر اوم پرکاش ہڈا بھی احتجاج کے مقام پرپہنچے اورمظاہرین سے اظہاریگانگت کیا۔احتجاج کوجمہوری حق مگر جمہوریت کو ناقابل برداشت قراردیتے ہوئے ہوم منسٹر ان ویج نے کہاکہ ’جو لوگ تشدد میں ملوث پائے جائیں گے انہیں بخشا نہیں جائے گا“۔

ویج نے واضح طور پرکہاکہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے مخصوص ہدایت پہلے دی جاچکی ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ”فسادیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے اور مناسب کاروائی کی جائے گی“۔

مظاہرین نے ضلع جند کے ناروانا میں ریلوے پٹریوں کو بند کردیا او رسامان ومسافر ٹرین کو روک دیاجس کی وجہہ سے بھاری تعیناتی کرنا پڑی۔ محکمہ ہوم کے مطابق بلب گڑھ میں کشیدگی‘ عوامی املاک کونقصان پہنچنا‘ امن وامان میں خلل کے خدشات ہیں۔

جمعرات کے روز ضلع پالوال میں پیش ائے تشدد کے واقعات میں 1000سے زائد افراد پر مقدمات درج کئے گئے ہیں۔