صدر ٹرمپ کی جانب سے ملاقات کی خواہش کا اشارہ کے بعد ایران کے صدر نے کہاکہ تعطل ختم کرنے کے لئے ”غیر ضروری“ تحدیدات کو ختم کرنا ہوگا۔
تہران۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے اپنے ہم منصب سے نیوکلیئر کی وجہہ سے پیدا شدہ صورتحال کو ختم کرنے کے لئے ملاقات کا اعلان کرنے کے ایک روز بعد صدر ایران حسن روحانی نے کہاکہ عائد تحدیدات جب تک اٹھا نہیں لئے جائیں گے تب تک ایران‘ہر گز امریکہ سے بات نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ صدر ایران سے 2015کے نیوکلیئر معاہدہ کے متعلق پیدا شدہ نااتفاقیوں کے حالات کو ختم کرنے کے لئے ملاقات کریں گے اور یہ بھی بات کریں گے ایران کی معیشت میں بہاؤ پیدا کرنے کے لئے کس طرح مختلف ممالک کے کریڈیٹ لائنس کھولی جاسکیں۔
منگل کے روز تہران میں اسٹیٹ ٹیلی ویثرن پر نشرتقریر کے دوران روحانی نے کہاکہ ”قدیم پابندیوں کو برخواست کرنا ہے۔ تمہیں سب سے ملک ایران کے خلاف عائد وہ تمام غیر قانونی‘ ناجائز اور غلط تحدیدات واپس لینا ہوگا“‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’یہ اقدام اٹھائے بغیر بات چیت کی بحالی ممکن نہیں ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”امریکہ کی پابندیوں سے دستبرداری اور اس کے منتخب کردہ غلط راستے کو ترک کئے بغیر ہمیں کسی مثبت پیش رفت پر غور نہیں کرنا ہے۔
واشنگٹن کے ہاتھ میں اہم کلیدی تبدیلیاں ہیں“۔ بحران سے نکلنے کے لئے بات چیت پر مشتمل تبصرے اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ ان کے دل میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”جب مجھے اس بات کی جانکاری ملے گی کہ میں ایک شخص سے ملاقات اور بات چیت کے لئے جارہاہوں جو میرے ملک کی ترقی اور میری عوام کے مسائل حل کرنے میں مدد کرے گاتو میں ایسا موقع کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
اگر اس کے لئے نو ے فیصد کامیابی کی امید نہیں ہے اور صرف بیس فیصد یادس فیصد کامیابی نظر آرہی ہے تو میں اپنا قدم آگے بڑھاؤں گا۔ ہمیں کوئی موقع چھوڑنا نہیں چاہئے“۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015میں نیوکلیرمعاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے دوبارہ تحدیدات عائد کرنے کی وجہہ سے ایران کی معیشت کو کافی نقصان ہوا ہے‘ ایران کا نظام بینک او رمعیشت پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔