اکھیلیش یادو نے کہاکہ بی جے پی نے علاقائی جماعتوں سے ہاتھ ملاکر مضبوطی حاصل کی اور ساتھ میں ان کی پارٹی بھی اتحاد قائم ہونے سے مستحکم ہوتی رہی
لکھنو ۔ سماجی وادی پارٹی(ایس پی) کے صدر اکھیلیش یادو نے لوک سبھا الیکشن کے لئے اپنی قدیم اور روایتی حریف بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ساتھ اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس اتحاد سے’’ سب حساب درست ‘‘ ہوجائے گا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کوشکست دی جائے گا۔
مذکورہ اتحاد کے متعلق سرکاری طور پر ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ اعلان بھی کردیاگیا ہیٹوئٹر کی جانب سے کنوج میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اکھیلیش نے کہاکہ’’ فی الحال کے لئے صرف دو پارٹیوں کے درمیان اتحاد قائم کیاگیا ہے۔
دوسری سیاسی جماعتوں کے رول کے متعلق بعد میں فیصلہ لیاجائے گا‘‘۔ سابق چیف منسٹر اترپردیشاکھیلیش یادو نے کہاکہ بی جے پی نے علاقائی جماعتوں سے ہاتھ ملاکر مضبوطی حاصل کی اور ساتھ میں ان کی پارٹی بھی اتحاد قائم ہونے سے مستحکم ہوتی رہی۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ’’ ہمارے( بی ایس پی او رایس پی) کے ساتھ آنے سے نہ صرف بی جے پی بلکہ کانگریس میں بھی خوف پیدا ہوگیاہے۔ ہم کانگریس کے لئے دوسیٹیں( رائے بریلی اور امیتھی) چھوڑ دیں گے مگر اس سے زیادہ کانگریس پر بات نہیں کی جاسکتی‘ کہ آیا وہ ساتھ ہوگی یا نہیں‘‘۔
رائے بریلی یوپی اے کی چیر پرسن سونیا گاندھی اور امیتھی کانگریس صدر راہول گاندھی کے حلقہ جات ہیں۔
جب یادو سے بی ایس پی کے ساتھ ان کی پارٹی کی تاریخی مخالفت پر سوال پوچھا گیاتو یادو نے کہاکہ ’’ مایاوتی جی پر مجھے پورا بھروسہ ہے‘‘۔ پچھلے سال مارچ میں بی جے پی کا مضبوط قلعہ مانے جانے والے گورکھپور او رپھلپھور لوک سبھا حلقوں پر جیت کے وقت سے مذکورہ الائنس کار آمد ثابت ہورہا ہے۔
یادو نے کہاکہ ’’ تین لوک سبھا اور ایک اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں ہم نے تجربہ کیاہے۔
بی جے پی کو تمام چار سیٹوں پر شکست ہوئی جبکہ ہم نے ان پر جیت حاصل کی‘‘۔سال2014کے لوک سبھا الیکشن میں ریاست اترپردیش کے 80میں سے 71لوک سبھا سیٹوں پر جیت حاصل کرنے والی بی جے پی کے لئے ایس پی‘ بی ایس پی اتحاد بھاری پڑسکتا ہے۔
ماباقی سیٹوں میں دو بی جے پی کی ساتھی اپنا دل ‘ پانچ پر ایس پی اور دو پر کانگریس نے جیت حاصل کی تھی جبکہ بی ایس پی ایک سیٹ پر بھی جیت حاصل نہیں کرسکی۔
سیاسی جانکار بدری نارائن کا کہنا ہے کہ’’ مذکورہ اتحاد کھیل تبدیل کرنے والا ثابت ہوسکتا ہے جس سے اترپردیش میں بی جے پی کی امیدوں پر پانی پھر جائے گا‘‘۔کانگریس کا کہنا ہے یوپی میں ان کی پارٹی کو نظر انداز کرنا ایک بے وقوفی ہوگی۔
کانگریس کے سینئر لیڈر ابھیشک منوسنگھوی نے کہاکہ’’ اترپردیش میں کانگریس کی رسائی ‘ موجودگی اور حمایت کو کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا۔ ریاست میں کانگریس ایک مستحکم پارٹی ہے‘‘۔ ریاست کے وزیر صحت سدھارناتھ سنگھ نے کہاکہ اس اتحاد سے بی جے پی کو کوئی فرق نہیں پڑیگا