مذکورہ عدالت نے ماہر تعلیم جہدکار کو2فبروری کے روز ممبئی میں مقرر عدالتی سنوائی میں شامل ہونے کی بھی ہدایت دی ہے۔
ممبئی۔ ایک خصوصی عدالت نے منگل کے روز مہارشٹرا میں ایلغار پریشد ماؤسٹ تعلقات معاملے میں ایک ملزم اسکالر جہد کار آنند تالتومنڈے کو پڑوسی ریاست میں حکومت کی جانب سے دئے جانے والے ایک ایوارڈ حاصل کرنے دو دنوں تک کرناٹک سفر کرنے کی اجازت دی ہے۔
تال تومنڈے جو حال ہی میں سات سال پرانے معاملے میں ضمانت پررہا ہوئے ہیں نے کرناٹک حکومت کی جانب سے بسوا راشٹرایہ پرسکار ایوارڈ 2022-23حاصل کرنے کے لئے جنوری31سے دو نوں تک بنگلورو سفر کی اجازت پر مشتمل ایک درخواست دائر کی تھی۔
خصوصی جج راجیش کٹاریہ جس کو قومی تحقیقات ایجنسی سے متعلق معاملات کی سنوائی کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے نے درخواست کو منظوری دی اورملزم کو ہدایت دی کہ وہ سنٹرل ایجنسی کو جانکاری دیں کہ بنگلورو میں ان کا قیام وطعام کہاں پر ہے۔
مذکورہ عدالت نے ماہر تعلیم جہدکار کو2فبروری کے روز ممبئی میں مقرر عدالتی سنوائی میں شامل ہونے کی بھی ہدایت دی ہے۔ممبئی ہائی کورٹ نے 18نومبر2022کو تالتومنڈے کو مستقبل ضمانت دی تھی بعدازاں سپریم کورٹ اس تحقیقات کی جانچ کرنے والی این ائی اے کی جانب سے ملزم کو دی گئی ضمانت کے خلاف دائر درخواست پر ہائی کورٹ کے احکامات میں مداخلت کرنے سے انکار کردیاتھا۔
تال تومنڈے ان ایک درجن کے قریب ماہرین تعلیم اور جہدکاروں میں شامل ہیں جن کے نام این ائی اے نے اس کیس میں ملزمین کے طور پر شامل کئے ہیں۔
پونے میں 31ڈسمبر2017کو شانی وار واڑہ میں ایلغار پریشد کانکلیو میں مبینہ اشتعال انگیز تقریروں پر مشتمل معاملہ تال تومنڈے کے خلاف در ج کیاگیاتھا‘ جس کے متعلق پولیس کا دعوی ہے کہ اگلے دن کوریگاؤں بھیما میں تشدد کا سبب بنا ہو جو مہارشٹرا کے مغربی شہر کے مضافات میں ممبئی سے 200کیلو میٹر کے فاصلے پر بھیماکورے گاؤں جنگ کی یاد گارکے قریب پیش آیاتھا۔
مذکورہ پونے پولیس جو اس کی این ائی اے کو منتقل کرنے سے قبل تحقیقات کررہی تھی‘ نے دعوی کیاکہ کانکلیو کو ماؤسٹوں کی حمایت حاصل تھی۔