ایمنسٹی نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی مسلط کررہا ہے

,

   

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیل’علیحدگی‘ تصرف‘ اور اخراج‘ کی بنیاد پر فلسطینیوں کو نسل پرستانہ نظام کا شکار بنارہا ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

لندن نژاد حقوق گروپ کے بموجب‘ اس کے نتائج تحقیق اور قانونی تجزیے پر مبنی ہیں جو211صفحات پر مشتمل ایک تحقیق کا حصہ ہے جس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اراضی او راملاک کی ضبطی‘ غیر قانونی سزاؤں‘ افراد کی زبردستی نقل مکانی اور انہیں شہریت سے انکار کے واقعات شامل ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بموجب فلسطینیوں کے خلاف‘‘ بشمول اسرائیل کے عرب باشندے‘ اسرائیلی مقبوضہ علاقے میں فلسطینی او ربیرون ممالک میں مقیم مہاجرین ”جہاں کہیں پر بھی انہیں ان کے حقوق پر اختیار ہے‘اسرائیل ایک جابرانہ اور تسلط پسندحکومت نافذ کررہا ہے۔

جنگ مشرقی وسطی1967میں زیر قبضہ اراضی پر فلسطینیوں کی حمل ونقل پر پابندی‘ اسرائیل میں فلسطینی کمیونٹیوں کی کم سرمایہ کاری‘ اور فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی پر پابندی ان تحدیدات میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ زبردستی تبادلہ‘ اذیت اور غیرقانونی پھانسی‘ جس کے متعلق ایمنسٹی نے کہاکہ ”ظلم او رحکمرانی“کے نظام کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کیاگیا ’وہ انسانیت کے خلاف نسل پرستی کے جرائم‘ ہیں۔


ایمنسٹی پر دوغلا رویہ اختیار کرنے کا اسرائیل نے لگایا الزام
اسرائیل کے بموجب مذکورہ رپورٹ ایک سال سے بھی کم عرصہ میں دوسرے انسانی حقوق کے گروپ کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں اسرائیل پر نسل پرستی پر عمل پیرا ہوناکا الزام لگایا گیا ہے جو نفر ت انگیز گروپوں سے ”جھوٹ کو مضبوط اس کا احیاء عمل میں لانے“ کاکام ہے اور اس کامقصد”یہود دشمنی کی آگ پر ایندھن پھینکناہے“۔

اسرائیل خارجی وزیر یایر لاپیڈ کے بموجب”اسرائیل بے عیب نہیں ہے مگریہ ایک جمہوریت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے لئے وقف ہے اور آزاد صحافت اورطاقتور سپریم کورٹ کے ذریعہ جانچ کے لئے اس کے دروازے کھلے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ ”میں اس بحث کے استعمال سے نفرت کرتاہوں کہ اسرائیل ایک یہودی مملکت نہیں ہے‘ ایمنسٹی میں کسی کو بھی اس کے خلاف بات کرنے کی ہمت نہیں ہے“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ”مگر اس صورت حال میں کوئی دوسرا موقع نہیں ہے“۔