مذکورہ ایم ائی جی 21کو1960کے دہے میں ائی اے ایف میں شامل کیاگیاتھا اور خدمات کے لئے مذکورہ جنگی 800اقسام ہیں۔
نئی دہلی۔ راجستھان میں اس ماہ کی ابتداء میں پیش ائے حادثے کے پس پردہ وجوہات کی تحقیقات کا پتہ لگانے کے لئے جانچ مکمل ہونے تک ایم ائی جی 21جنگی جہاز کے سارے ملبے کو انڈین ایئرفورس (ائی اے ایف) میدان پر ہی رکھا ہے۔۔
ایم ائی جی 21بائی سن ائیر کرافٹ جس نے سورت گڑھ ہوائی اڈے سے آڑان بھری تھی 8مئی کے روز ہنومان گڑھ کے ایک گاؤں میں حادثے کاشکار ہونے کی وجہہ سے تین لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔
یہاں پر ڈیفنس کے ایک سینئر عہدیدار نے اے این ائی کو بتایاکہ”مذکورہ ایم ائی جی 21کا ملبہ اس وقت تک زمین پر رہے گا جب تک تحقیقات پوری نہیں کرلی جاتی اور حادثہ کی وجوہات کا پتہ نہیں چل جاتا ہے“۔
گذشتہ پانچ داہائیوں سے ایم ائی جی 21کی مختلف اقسام انڈین ائیر فورس میں شامل ہونا شروع ہوئی ہیں اور مرحلہ وار اختتام کی طرف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اے ائی ایف میں صرف تین ایم ائی جی21سکوڈران کام کررہے ہیں اور ان سب کو 2025کے اوائل تک مرحلہ وار ختم کردیاجائے گا۔
راجستھان پر سے پرواز کے دوران گر کا تباہ ہونے والا مذکورہ جنگی طیارہ تربیتی پروازپر تھا۔ اس حادثے میں پائلٹ کو معمولی چوٹیں ائی جس کے بعد حادثے کی اصل وجہہ جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی گئی تھی۔
اے ائی ایف کے پاس 31جنگی طیارے ہیں جس میں ایم ائی جی بائیس اقسام کے تین طیارے شامل ہیں۔مذکورہ ایم ائی جی 21کو1960کے دہے میں ائی اے ایف میں شامل کیاگیاتھا اور خدمات کے لئے مذکورہ جنگی 800اقسام ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایم ائی جی 21حادثات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے کیونکہ ان میں کئے حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔
ائی اے ایف ایل سی اے مارک 1اے اورایل سی اے مارک 2سمیت دیسی طیاروں کو ایڈوانسڈمیڈیم کمبیٹ ائیرکرافٹ کے ساتھ شامل کرنے پر بھی غور کررہے۔