ایم ائی ٹی کے طالب علم کے ’دہشت گرد‘ تبصرے پر پروفیسر کے سامنا کرنے کے بعد نٹیزنس کا ردعمل

,

   

ایم ائی ٹی منی پال نے پروفیسر کو برطرف کردیا۔
کرناٹک کے ضلع اڈوپی میں ایک مسلم اسٹوڈنٹ برائے منی پال انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی(ایم ائی ٹی) نے پروفیسر کے ”دہشت گرد‘‘ ریمارکس پر ایک شاندار ردعمل پیش کیا۔سوشیل میڈیا پر ویڈیو وائیرل ہونے کے فوری بعد کئی نٹیزنس نے مذکورہ طالب علم کی حمایت میں آوازیں اٹھانا شروع کردیا۔

ان میں سے ایک نے لکھا کہ ”میں طالب علم کی ستائش کرتاہوں اور پروفیسر کی نالش کرتاہوں“۔

ایک اورفرد نے تحریر کیاکہ”ہندوستان کا یہ سب سے غمگین حصہ ہے۔ نفرت کا بینچ ہر کسی کے ذہن میں پھیل رہا ہے۔ ہمیں اس سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے“۔

اس پر نٹیزنس کے کچھ ردعمل مندرجہ ذیل پیش کئے جارہے ہیں

https://twitter.com/MohammedBaleeg2/status/1597199490368561152?s=20&t=jIsAVeAnTUv0eWuc2udFxQ
https://twitter.com/MohammedBaleeg2/status/1597199497570181122?s=20&t=_U19zyKjrbI5TAqQj_AmjA

ایم ائی ٹی منی پال میں دراصل کیاہوا ہے؟
الزام یہ ہے کہ ایم ائی ٹی منی پال پروفیسر نے دایک اسٹوڈنٹ کا نام پوچھا اور ’اجمل قصاب‘ کے ساتھ جوڑ دیا‘ جوپاکستانی نژاد واحد بچ جانے والا دہشت گر د ہے جس نے 26/11کا حملہ انجام دیاتھا اور 2012میں اس کو پھانسی دیدی گئی تھی۔

بعدازاں ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں ایک اسٹوڈنٹ اور پروفیسر کے درمیان میں لفظی جنگ کرتے ہوئے دیکھا گیاہے۔

وہیں اسٹوڈنٹ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ”26/11مسخرہ پن نہیں ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اور ہر روز اس ملک میں مسلمان جو سامنا کررہے ہیں وہ مسخرپن نہیں ہے۔

آپ میرے مذہب کے متعلق لطیفہ نہیں کرسکتے‘ وہ بھی توہین آمیز انداز میں۔ یہ مسخرہ پن نہیں ہے‘ نہیں ہے“مذکورہ پروفیسر اپنے ہی ریمارکس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

جب پروفیسر نے کہاکہ ”تم میرے بیٹے جیسے ہو‘ مذکورہ اسٹوڈنٹ کے جواب دیا‘کیاآپ اپنے بیٹے سے بھی ایسا ہی بات کرتے ہیں؟ کیاآپ اس کو ایک دہشت گرد کے نام سے پکارتے ہیں؟“۔

جب پروفیسر نے کہاکہ ”نہیں“طالب نے کہاکہ ”پھر آپ کیسے کئی لوگوں کے سامنے ایسا کرسکتے ہیں؟آپ ایک پروفیسر ہیں‘ آپ درس دے رہے ہیں۔ایک معافی آپ کی سونچ نہیں بدل سکتی ہے؟“۔


ایم ائی ٹی منی پال کی کاروائی
ایم ائی ٹی منی پال نے نہ صرف ایک معافی نامہ جاری کیابلکہ پروفیسر کو بھی برطرف کردیا۔یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہاکہ ”مذکورہ ادارے نے پہلے ہی ایک تحقیقات اس واقعہ پر شروع کردی ہے اور متعلقہ اسٹاف کو تحقیقات کی تکمیل تک کلاسیس سے برطرف کردیاگیاہے۔

یہ سب جان لیں کہ یہ ادارہ اس طر ح کے برتاؤکی حوصلہ افزائی نہیں کرتا اور اس طرح کا واحد واقعہ پر سخت کاروائی کی جائے گی“۔

اس بیان میں مزید لکھا ہے کہ ”یہ ادارہ کیمپس میں سب سے بڑے تنوع پر فخر کرتا ہے اور سب کے ساتھ برتاؤ بلاتفریق ذات پات‘ مذہب‘ رنگ ونسل‘ صنف وغیر ہ کے متعلق جمہوری اصولوں کا پابند ہے۔