این ائی اے(ترمیم) بل’این ائی کومزید اختیارات کیوں‘ جبکہ اس کی خود مختاری سوالات کے گھیرے میں ہے‘۔

,

   

یونین ہوم منسٹر امیت شاہ اور اے ائی ایم ائی ایم رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے درمیان بحث کے دوران تلخ کلامی کا واقعہ بھی پیش آیا۔

نئی دہلی۔پیر کے روز لوک سبھا میں این ائی اے(ترمیم) بل منظور کرلیاگیاجس کے پیش نظر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان میں زبردست بحث ہوئی کیونکہ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ برسراقتدار حکومت اس بل کاسیاسی دشمنی کے لئے غلط استعمال کرسکتی ہے اور حکومت ملک کو ”پولیس اسٹیٹ“ میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

یونین ہوم منسٹر امیت شاہ اور اے ائی ایم ائی ایم رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے درمیان بحث کے دوران تلخ کلامی کا واقعہ بھی پیش آیا۔

اسپیکر او م برلا نے جب ووٹ کے لئے آواز لگائی تو اویسی نے بل کی مخالفت کی اور ایک تقسیم کا مطالبہ کیا۔

شاہ نے اویسی کے مطالبہ کی حمایت کی اور کہاکہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ”کون دہشت گردی کے خلاف ہے اور کون اس کی حمایت کررہا ہے“۔

مذکورہ بل اتفاق سے بھاری اکثریت سے منظور کرلیاگیا۔ مگر چھ اراکین پارلیمنٹ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

انڈین ایکسپریس نے ان میں سے پانچ سے مخالفت میں ووٹ دینے کی وجہہ پوچھی ہے۔

اسد الدین اویسی (حیدرآباد‘ اے ائی ایم ائی ایم)

 


حکومت کی منشا این ائی اے کو مزید اختیار فراہم کرنے کی ہے جبکہ اس کی آزادی پہلے سے گمان کے دائرے میں ہے۔

حکومت نے این ائی اے کو اضافی علاقائی دائرکار فراہم کیاہے‘مگر بیرونی ممالک میں مقدمات لے جانے کے لئے سفارتی تعلقات کہاں پر ہیں؟۔

مذکورہ بل کہتا ہے”جہاں پر ہندوستانی مفاد کو نقصان ہوتا ہے“ یہ کیاہے؟۔یہ کافی سمجھنے کا ہے۔ کسی بھی اس دائرے کار میں لایاجاسکتا ہے۔

تم اگر ایک بلاگ لکھتے ہوتو تم اس کی ضد میں اجاؤ گے۔اس بل میں سیکشن370ائی پی سی کو شامل کیاگیاہے جو انسانی تسکری سے جڑا معاملہ ہے۔

اس کا استعمال لوجہاد کے لئے بھی ہوسکتا ہے۔ آپ ویسا ہی کرسکتے ہیں جو سی بی ائی او رمقامی پولیس کررہی ہے۔ تو پھر این ائی اے ایک اہم تحقیقاتی ادارہ کہاں تک باقی رہے گا‘؟۔

این ائی اے کی خودمختاری کے متعلق تمام مسئلہ ایک او رتشویش کا باعث ہے۔

جب میں نے پوچھا کیوں آپ ایک اپیل(ہندو انتہا پسندوں کے گروپ اور ملزمین کے خلاف) دائر نہیں کرتے تو جس پر مذکورہ ہوم منسٹر کہتے ہیں اس کے لئے ہمارے پاس پراسیکویشن کا محکمہ ہے۔

مکہ مسجد کے کیس میں اس وکیل نے کیس کی نمائندگی کی جس نے اپنی پوری زندگی میں کوئی کریمنل کیس کی پیروی نہیں کی تھی۔ اس کو این ائی اے کا وکیل بنادیاگیا۔

امتیاز جلیل (اے ائی ایم ائی ایم‘ اورنگ آباد)

 

NEW DELHI, INDIA – MAY 28: Newly-elected AIMIM’s Aurangabad MP Imtiyaz Jaleel Syed poses for photos at Parliament House, on May 28, 2019 in New Delhi, India. (Photo by Sanjeev Verma/Hindustan Times via Getty Images)

جب تک یہ ثابت نہیں ہوجاتا کہ این ائی اے ایک خود مختار ایجنسی ہے‘ کیوں اس کو زیادہ اختیارات دئے جارہے ہیں؟

۔اس کی آزادی کو تسلیم کرنے کی تمانعت کے بغیر این ائی اے کو مزید موقع فراہم کیاجارہا ہے۔

دہشت گردی کو روکنے کی ضرورت ہے‘ مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر متاثرہ شخص مسلمان ہے تو اس کوزیادہ اختیار دئے جائیں‘ کوئی کاروائی نہیں کی جائے۔

اویسی نے اس کی مثال پیش کی کہ حکومت نے مکہ مسجداو رسمجھوتا ایکسپریس معاملات میں کیوں اپیل دائیر نہیں کی۔

حکومت نے آخر ایسا کیوں نہیں کیا؟کیونکہ متاثرین مسلمان ہیں۔ہوم منسٹر نے کہاکہ جن لوگوں نے بل کی حمایت نہیں کی ہے وہ دہشت گردی کے حمایتی ہیں

۔ہم نے تو دہشت گردی کی ہمیشہ سے ہی مذمت کی ہے

کے سبا رایان(سی پی ائی‘ تریپورہ)

 


این ائی اے کی کاروائی مکمل طور پر اداہ جاتی دہشت گردی کی ایک مثال ہے۔

یہ ایک غیرجمہوری ہے۔مذکورہ بل این ائی اے عہدیداروں کو مزید طاقت فراہم کرتا ہے جبکہ یہ اپوزیشن پارٹیوں کے لئے ایک اہم خطرہ بن جائے گا۔

پہلے سے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف سی بی ائی او رای ڈی کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ ہمارا مانناہے کہ این ائی اے بھی اس طرح کاکام کرے گا۔

نشانہ بنانے کی کاروائی ہی ہماری تشویش کا سبب ہے۔ اس کے علاوہ بحث میں جواب کے دوران امیت شاہ کا رویہ اپوزیشن کو دھمکانے والا تھا۔

اے ایم عارف (سی پی ائی ایم‘ الپوزہ)

 


سابق میں یواے پی اے کے تحت صرف تنظیموں کو دہشت گردی سے منسوب کیاجاتارہا ہے۔

اب حکومت نے لوگوں کو بھی اس میں شامل کرتے ہوئے اس کو تبدیل کردیاہے۔

یو اے پی اے کے تحت کئی لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے محروس رکھا گیا۔ میں نے ایوان میں گیارہ مسلمانوں کے متعلق بات کہی ہے جنھیں بیس سالوں تک محرو س رکھا گیا۔

انہیں پچھلی فبروری میں بری کیاگیا۔ ان کے بیس سالوں تک متاثررہنے کاجواب کون دے گا؟۔

این ائی اے ایکٹ کے تحت ایجنسی کہیں بھی کسی پر بھی تحقیقات کرسکتی ہے۔

یہ دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے

پی آر نٹراجن(کوئمبتور‘ سی پی ائی ایم)


زیادہ تر یہ قانون کا مطلب ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف بدلہ لینا ہے۔

بل میں لائی گئی ترمیم کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیاجاسکتا ہے۔اس سے پہلے ہی ریاست کے تمام اختیارات چھین لئے گئے ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

مگر قانون کا زیادہ تر استعمال ایک مخصوص مذہب کے خلاف ہوا ہے۔ہوم منسٹر نے کہا ہے کہ جو لو گ بل کی حمایت میں نہیں ہے وہ دہشت گردوں کے حمایتی ہیں۔

یہ وہ الفاظ ہیں جن کا استعمال بی جے پی اکثر کرتی ہے۔ سادھو پرگیا ٹھاکر کے متعلق کیا؟کیایہ دہشت گردی کی حمایت نہیں ہے؟