ایک ہفتہ قبل دفن معصوم زندہ نکالی گئی‘ نومولود کی جڑیں بریلی سے ملتی ہیں

,

   

مذکورہ نومولود جب نکالی گئی اس وقت بمشکل وزن 1.2کے جی تھی‘ پھر جب سے وہ ملی ہے اس کے بعد سے پھر 65گرام کا اضافہ ہوا ہے

بریلی۔ پچھلی جمعرات کوشام6:30بجے کے قریب دو مزدور بریلی کے ایک شمشان گھاٹ میں پیدائش کے کچھ منٹوں بعد فوت ہونے والی ایک معصوم کو دفن کرنے کے گڑھا کھود رہے تھے۔

معصوم کے والدین ایک ٹریڈر اوراس کے بیوی دیکھ رہے تھے۔ تین فٹ بعد ایک کپڑوں کا بنڈل سامنے آیا۔ انہوں نے جو دیکھا وہ منجمد ہوگئے۔ جیسا ہی انہوں نے پیاکٹ کو اٹھا‘ اندر سے رونے کی آواز سنائی دی۔

ایک مزدو ر موقع سے فرار ہوگیا‘ مذکورہ دوسرا واچ مین کو بلانے کے لئے دوڑا۔ حوصلہ باندھا‘ مذکورہ ورکر اور واچ مین نے بیاگ کھولا۔ اندر ایک مٹی کر برتن تھا جس میں ایک بچی تھی اور بچی زندہ تھی۔

ایک ہفتہ گذ ر گیا ہے‘ بچی والدین کون ہیں کسی کو نہیں معلوم مگر ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ بچی آہستہ آہستہ روبع صحت ہورہی ہے۔

نومولود بچوں کے علاج میں ماہر ڈاکٹر روی کھنہ نے کہاکہ ”اگر اورکچھ دیر بعد وہ ملتی تو اس میں پانی کی کمی مہلک ہوجاتی تھی“۔

مذکورہ نومولود جب نکالی گئی اس وقت بمشکل وزن 1.2کے جی تھی‘ پھر جب سے وہ ملی ہے اس کے بعد سے پھر 65گرام کا اضافہ ہوا ہے۔

معصوم کے بلٹ پلیٹس جوعام طور پر 1.5لاکھ سے 4لاکھ کے ہوتے ہیں تشویش ناک حد تک گھٹ کر10,000ہوگئے ہیں۔ زیرزمین رہنے کی وجہہ سے جراثیم کا اثر ہوگیاہے اور اس کو جراثیم کو ختم کرنے کی ادوایات دی جارہی ہیں۔

معصوم کے دودھ پینے کی صلاحیت میں پانچ گرام سے پچیس گرام تک کا اضافہ ہوا ہے۔

کھنہ نے کہاکہ ”سانس لینے معمول پر آرہا ہے اور ہم تمام کوششیں اس کوبحال کرنے کی کررہے ہیں“۔

عہدیداروں کے مطابق مذکورہ معصوم کو جس وقت دفن کیاگیاتھا وہ محض 4-5دنوں کی تھی۔ابتداء میں اس کو ضلع اسپتال کے ویمن وینگ میں تیس گھنٹوں کے کھنہ کے اسپتال کو منتقل کرنے سے داخل کیاگیاتھا۔

ڈاکٹرس نے کہانومودی کی بھوری موٹی چمڑی نے اس کے جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھا ہے اور اس کو زندہ رہنے میں مدد کی ہے۔

ایس پی سٹی بریلی ابھیندن نے کہاکہ ”مذکورہ لڑکی ہونے کا وجہہ کو انکار نہیں کیاجاسکتا۔ والدین کو تلاش کرنے کے لئے ہماری کئی ٹیمیں کام پر معمو ر ہیں۔ اس با ت کا بھی امکان ہے کہ بچوں غیر شادی شدہ ما ں کی بھی ہوسکتی ہے۔ مگر زندہ دفن کرنا یہ دیکھا تا ہے کہ مذکورہ ملزم اس کو مارنا چاہتا تھا“۔

پولیس نے 307اور 317کے تحت ایف ائی آر نامعلوم لوگو کے نام درج کرلی ہے۔

مذکورہ ڈرامائی تحقیق جو لیبروں اور جوڑے ہتیش سروہی اور ویشیالی نے کی جو اپنے نومولود کو دفن کرنے کے لئے ائے تھے نے سارے شہر کو حیرت زدہ کردیاہے۔

مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ علاقے میں بانڈری وال نہیں ہے‘ آنے جانے والے لوگوں کو پکڑنا مشکل ہے۔

مقامی رکن اسمبلی جونومولود کے علاج کے بل کی ادائیگی کررہے ہیں نے معصوم کا تقابل رامائن کی سیتا سے کیاہے جو اگنی پریکشا کے بعد زندہ باہر ائی تھیں