گوہاٹی ۔ شہریت ( ترمیم) بل2016کے خلاف جاری احتجاج نے دوروز قبل ایک نیاموڑ لے لیاجس میں نہ صرف عریاں احتجاج کیاگیا بلکہ ریپ میوزیک کے ذریعہ بل پر شدید ناراضگی ظاہر کی گئی ۔
جمعرات کے روز ریپ میوزیک کے لئے مشہور راہول راج کھوا نے عوامی کی برہمی پر مشتمل ایک ویڈیو پیش کیا جو تیزی کے ساتھ وائیرل ہوا ۔
اس ویڈیو میں جے این یو کے سابق طالب علم نے بل کی وجہہ سے آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں میں پڑنے والے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور جغرافیائی اثرات پر مشتمل 24سوالات بھی پیش کئے۔
کرشاک مکتی سنگم سمیتی ( کے ایم ایس ایس) کے تین کارکنوں نے ریاستی انتظامیہ کے دفتر( سکریٹریٹ) کا انتخاب عمل میں لاتے ہوئے وہاں پرعریاں کھڑے ہوکر نہ صرف احتجاج کیا بلکہ وزیراعظم مودی ‘ چیف منسٹر سنوالاور وزیر فینانس بسوا سرما کے خلاف جم کا نعرے بازی کی ۔
سکریٹریٹ ریاست کا حساس علاقہ مانا جاتا ہے جس کے باہر برہنہ احتجاج کے ساتھ ہی وہاں پرموجود گارڈس نے احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا۔
فوری طور پرکچھ پولیس جوانوں نے برہنہ احتجاج کرنے والوں کی طرف بلانکٹس لے کر لپکے اور انہیں ڈھانک کر گرفتار کرلیا۔ریپ گانے کے الفاظ کچھ اس طرح تھے کہ’’ شہریت بل میں ترمیم دستور کے ساتھ کھلواڑ ‘ سکیولرزم کا مذاق ‘ اور پھر دوبارہ سماج کو بانٹنے کی مہم ‘‘۔
ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے مذکورہ ریپ سنگر نے کہاکہ ’’ میں گیت لکھنے کے متعلق سونچ رہاتھا۔ پہلے تو اس کی شروعات آسامی میں کرنے کی سونچا ‘ بعد میں فیصلہ کیاکہ انگریزی میں پیش کروں تاکہ سارے ملک اس کو سمجھ سکے کہ بل کا سارا معاملہ کیا ہے اور یہ ہمارے لڑائی نہیں بلکہ سارے ملک کی جدوجہد ہے۔
ملک کے کئی حصوں میں لوگوں کو اس کے متعلق شعور نہیں تھا ۔ مگر میرا گاناریلیز ہونے کے بعد لوگ مجھے سے رابطے میں ائے اور عوامی جذ بات کوسمجھنے کی کوشش کرنے لگے‘‘۔
وہیں محروس احتجاجیوں نے کہاکہ ان کا برہنہ احتجاج بی جے پی کی اس مثال کو پیش کرنے کی کوشش ہے جس کے ذریعہ وہ آسامی عوام کے شناخت‘ کلچرل اور زبان کو چھننے کی کوشش کررہی ہے۔
فینانس منسٹر ہیمنت بسواس سرما نے برہنہ احتجاج کو آسامی تہذیب کے عین مغائر قراردیا۔