بی آر ایس حکومت کی بدعنوانیوں پر حکومت کی کارروائی کا عوام کو انتظار: مہیش کمار گوڑ

   

حکومت کے خلاف بی آر ایس کا گمراہ کن پروپگنڈہ، سابق میں جامع سروے رپورٹ برسر عام نہیں کی گئی
حیدرآباد۔/30اکٹوبر، ( سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت کی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر حکومت کی کارروائی کا تلنگانہ عوام کو بے چینی سے انتظار ہے۔ گاندھی بھون میں پارٹی اجلاس کے بعد حکومت کے مشیر محمد علی شبیر، سابق ارکان پارلیمنٹ وی ہنمنت راؤ، مدھو یاشکی گوڑ کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ گذشتہ دس برسوں میں بی آر ایس حکومت نے جو بے قاعدگیاں انجام دی ہیں ان کی جانچ جاری ہے اور عوام کو حکومت کی کارروائی کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے بی آر ایس قائدین نے حکومت کے خلاف انتقامی کارروائی کے الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس قائدین کو کارروائی کا خطرہ محسوس ہوچکا ہے لہذا وہ حکومت کے خلاف مہم کے ذریعہ عوام میں الجھن پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کی کارروائی سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ رکن کونسل تین مار ملنا نے ہریش راؤ کو استعفی کا چیلنج کیا ہے۔ ہریش راؤ میں اگر ہمت ہو تو وہ استعفی دیں اور دوبارہ منتخب ہوکر دکھائیں۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ تلنگانہ میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور بی سی کمیشن اضلاع میں عوامی سماعت کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2 نومبر کو تمام 33 اضلاع میں ضلع کانگریس صدور سیول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کو عوام ملک کے مستقبل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے سماجی انصاف کے نعرہ کے تحت جتنی آبادی اتنی حصہ داری کا نعرہ دیا ہے تاکہ آبادی کے مطابق کمزور اور پسماندہ طبقات کو حکومت کی اسکیمات میں حصہ داری مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ 7 ڈسمبر کو حکومت کے ایک سال کی تکمیل سے قبل مردم شماری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف طبقات سے مشاورت اور ہر کسی کو اعتماد میں لیتے ہوئے مردم شماری مکمل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے قومی سطح پر او بی سی سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مردم شماری اور حکومت کی اسکیمات کے بارے میں اپوزیشن کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بی سی کمیشن کے معاملہ میں حکومت نے قانون کی پاسداری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت میں جامع سروے کیا گیا اور ہر گھر سے تفصیلات حاصل کی گئیں لیکن جامع سروے رپورٹ نہ ہی اسمبلی میں پیش کی گئی اور نہ اسے برسرعام کیا گیا۔1