چھ ماہ قبل بی جے پی سے کنارہ کشی کرنے والے کمار نے کہاکہ ”ان (بی بی سی) کا ایک بڑا نٹ ورک ہے۔ طویل مدت سے وہ ہر جگہ ہیں۔اگر کاروائی(ائی ٹی چھاپے)ان کے کام کانتیجہ ہے تو یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یہ لوگ(حکمران جماعت)کسی قسم کی تنقید نہیں کرسکتے“۔
پٹنہ۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے جمعہ کے روز کہاکہ دہلی اور ممبئی میں بی سی سی کے مقامات پر انکم ٹیکس محکمے کی سروے سے ایک”واضح اشارہ“ ملتا ہے کہ نریندر مودی حکومت تنقیدں کو برداشت نہیں کرسکتی ہے۔
ایک تقریب کے کونے میں یہاں پر رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے مذکورہ جے ڈی(یو) لیڈر نے اس غلط انداز کو بھی تنقید کانشانہ بنایا جس میں اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانچ کے مطالبے کو کو مرکز نے مسترد کردیاہے اور ا س بات کی طرف اشارہ کیاکہ یہ واجپائی دور کے برعکس ہے جب اپوزیشن کو صبر سے سننے دیاجاتا تھا۔
انٹرنیشنل براڈ کاسٹر کے خلاف کاروائی کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کمار نے کہاکہ ”میں اپنی سمادھان یاترا کے ساتھ ان دنوں مصروف ہوں۔ مگر نیوز پیپرس میں اس کے (ائی ٹی دھاوے) متعلق کچھ پڑھا ہے۔
میں تفصیل میں اس کے متعلق پڑھنے کی کوشش کررہاہوں“۔جب ان کی توجہہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروائی گئی کہ ائی ٹی محکمہ کا سروے بی بی سی کی طرف سے گجرات فسادات پر تیار کی گئی دستاویزی فلم کے فوری بعد سامنے آیاہے جس میں مودی حکومت نے ملک بھر میں اس کے ٹیلی کاسٹ پر پابندی عائد کردی ہے‘ جس پر کمار نے مسکراتے ہوئے سخت ردعمل دیاہے۔
چھ ماہ قبل بی جے پی سے کنارہ کشی کرنے والے کمار نے کہاکہ ”ان (بی بی سی) کا ایک بڑا نٹ ورک ہے۔ طویل مدت سے وہ ہر جگہ ہیں۔اگر کاروائی(ائی ٹی چھاپے)ان کے کام کانتیجہ ہے تو یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یہ لوگ(حکمران جماعت)کسی قسم کی تنقید نہیں کرسکتے“۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ ”مجھے کبھی بھی کسی منفی میڈیاکوریج سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے۔ میں اپنے کام کرنے پر یقین رکھتاہوں۔ہمارے لئے عوام سپریم ہے ”جنتا مالک ہے“۔
جے پی سی کی مانگ جس پر ان کی پارٹی نے پارلیمنٹ میں تحقیقات کی مانگ کی ہے کمار نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور وزیراعظم میں مرکز ی حکومت کا رویہ کو یاد کیا جہاں پر اپوزیشن کی تنقیدوں کا پرامن انداز میں سناجاتا تھا۔ او رکہاکہ کم ازکم حکومت کو اپوزیشن کی بات سننے کی شائستگی ہونی چاہئے“۔
آر جے ڈی‘ کانگریس اورلفٹ کے بشمول ”عظیم اتحاد“ میں فی الحال شامل جے ڈی (یو) لیڈر نے بی جے پی قائدین پر طنز بھی کیا کہ”مجھ پر مسلسل تنقید کرتے ہوئے اپنی پارٹی میں مقام بنانے کی وہ کوشش کررہے ہیں۔ و ہ عوام کے لیڈر تو نہیں بن سکتے مگر اپنی پارٹی میں حیثیت کو بہترکرسکتے ہیں“۔