تبدیلی کے احساس کے ساتھ یوپی کی بیوروکریسی نے گیئر بدلنا شروع کردیا

,

   

یوپی عہدیدار اس بات پر زیادہ توجہہ کے ساتھ تفصیلات سے آگاہی حاصل کررہے ہیں کہ اگلا تخت ہوگا کون
ساتویں دور کے اسمبلی انتخابات سے عین قبل کو 7مارچ کو ہونے والے ہیں یوپی کی بیوروکریسی میں نمایاں تبدیلی دیکھائی دے رہی ہے۔

ریاست میں اکھیلیش یادو کی سماج وادی پارٹی اتحاد کے اقتدار میں آنے کے مضبوط توقعات کے ساتھ‘ یہاں پر جیتنے والے فریق کی جانب گیئر کی تبدیلی کے ساتھ گاڑی بڑھانے کی طرف مائل نظر آرہے ہیں۔

مقتدروں سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے کی کوششیں ریاست میں عروج پر ہیں۔

یہاں تک وہ عہدیداران بھی جنھوں نے یوگی ادتیہ ناتھ کا بھگوا دامن پکڑا ہوتھا وہ اپنے ان ساتھیوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوششیں کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں جنھیں یوگی کے دوران غیر واضح عہدوں پر فائز کیاگیاتھا مگر اکھیلیش کے اقتدار میں آنے کے بعد انہیں نمایاں عہدوں پر دوبارہ فائز کرنے امیدیں ہیں۔

اسکی جیتی جاگتی مثال سوشیل میڈیاپر گشت کررہی کچھ واقعات ہیں جس میں سرکاری سائن بورڈس کے رنگ کی تبدیلی‘ بعض عمارتوں کے رنگ کی تبدیلی اور اکھیلیش کے بعض بڑے پراجکٹس بشمول گیانیشور مشرا پارکنگ لکھنوکی تزین نو کے کاموں کی شروعات ہے۔

ضلع مجسٹریٹ نتیش کمار کے دفاتر کا ایودھیا میں بورٹ کا رنگ جو ہرے سے بھگوا ہوا اور اب سرخ رنگ میں تبدیل کرنے والے مناظر تمام سیاسی بحثوں کا عنوان بناکر گشت کررہے ہیں۔ اس سے یہ بات کی اشارہ مل رہا ہے کہ بیوروکریسی کو کیسے اندازہ چلا جاتا ہے کہ ہوا کس طرف چل رہی ہے


یہ ایک تازہ پیش رفت نہیں ہے
یہ تازہ پیش رفت نہیں ہے‘ یوپی عہدیدار اس بات پر زیادہ توجہہ کے ساتھ تفصیلات سے آگاہی حاصل کررہے ہیں کہ اگلا تخت ہوگا کون۔

یہ انفارمیشن ان کے لئے بہت ضروری ہیں کیونکہ جتنا جلدی انہیں معلوم ہوجائے گا اتنا جلدی وہ اپنے وفاداری کا گیئر بدل سکتے ہیں۔یمونا ایکسپریس وے کے سابق سی ای او کپتان ایس کے ڈیویڈی نے کہاکہ ”یوپی میں بیورکریسی زوال پذیر ہے۔

پچھلے پانچ سالوں سے یہ گھنٹوں پر ہے۔ ہر پارٹی اپنی منشاء کے بابوز کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ اپنا سیاسی مفادات کا بوجھ ان کے کاندھوں پر عائد کرسکیں“۔

یوپی ہیومن رائٹس کمیشن سکریٹری کے طور پر 2014میں وہ ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔کپتان ڈیویڈی کے بموجب ایک ائی اے ایس عہدیدار کا کام عوام او ر سیاسی آقاؤوں کے درمیان میں پل کے طور پر کام کرنا ہے۔

ایک اہل ایڈمنسٹریٹر کے طور پر اپنے کام کو جاری رکھنا ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے بہت سارے ساست دان ہیں جنھوں نے ان افسران کو برسراقتدار سیاسی باسوں کا خدمت گذار بنادیاہے۔

جن عہدیداروں نے ان احکامات کو ماننے سے انکار کردیا اور خوش اسلوبی کے ساتھ جھک گئے انہیں معمولی عہدوں پر منتقل کردیاگیا‘ لیکن ایسے بہت سارے بھی ہیں جنھوں نے ان شرائط پر خدمات انجام دینے کے رضامندی ظاہر کردی مگر وہ اس قدر ہوشیار تھے کہ وہ ان خدمات کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی مفادات کو بھی پورا کرتے رہے ہیں۔

کپتان نے اسبات پر بھی افسوس کا اظہار کیاکہ پچھلے کچھ سالوں میں ریڑھ کی ہڈی کے بغیر عہدیداروں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔


عوامی اخراجات میں بڑی تبدیلیاں
وہیں کپتان ڈیویڈی انتخابات کے نتائج پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں تھے‘ لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا کہ ان کی برداری کے ایسے لوگوں سے واقف ہیں جوان بیورو کریٹس سے اچھے تعلقات بنانے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی چکر میں ہیں جو نئی حکومت میں مرعات یافتہ طبقات کا حصہ ہوں گے۔

ووٹوں کی گنتی کے لئے محض پانچ دنوں کا وقت ہے‘ رحجان کے اختتام پذیر ہونے میں اب زیادہ وقت نہیں ہے۔

مگر اس وقت اترپردیش کو صرف بیوروکریسی کا سامنا نہیں ہے اس سے سرکاری عمارتوں‘ سائن بورڈس کے رنگ میں تبدیل ہوگی اور بہت سارا کچھ انجام پائے گا۔

ایک بڑی تبدیلی مگر افسوس کے ساتھ عوامی اخراجات پر ہوگی۔ایک ایسے وقت میں جب ریاست نے قدرتی رنگ کا انتخابات کرتے ہوئے عوامی ضروریات کی تکمیل کے لئے پیسوں کی بچت کے ساتھ غیرجانبدارانہ رنگ کا انتخاب کرتی ہے تو یہ سب سے بہتر اقدام مانا جائے گا۔