تنشک نے اپنا تازہ متنازعہ ایڈ ہٹادیاہے
ممبئی۔مذکورہ مشہور جوہرات کے برانڈ تنشک نے اپنا تازہ ااشتہار ہٹادیاہے جس نے انٹرنٹ کو تقسیم کردیاہے۔
برانٹ کے اس اشتہار میں ان کے ایکاوتم جویلری لائن‘ میں ایک ہندو عورت جس کی شادی ایک مسلم خاندان میں ہوتی ہے‘ تو اس کو نہلانے کی تیاری کی جاتی ہے۔لڑکے سسرال والوں نے ہندو بہو کے جذبات کے احترام میں اس کا اہتمام کیاہے۔
تنشک کا اشتہار کئی خطوط پر غلط ہے
اداکارہ کنگانا راناؤت ان بالی ووڈ اداکاروں میں ایک ہیں جس نے تنشک کے اس متنازعہ اشتہار پر اپنے خیالات شیئر کئے ہیں اور دعوی کیاہے کہ یہ ”لوجہاد اور جنس پرستی“ کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”بطور ہندو ہمیں اس بات کے لئے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کہ کیایہ تخلیقی دہشت گرد ہماری لاشعوری میں کیاانجکشن لگارہے ہیں‘
ہمیں اس بات پرغور کرنے بحث کرنے او راندازہ لگانے کی ضرورت ہے یہ لوگ جو ہمیں کھلارہے ہیں اس کا نتیجہ کیانکلنے والا ہے‘ ہماری تہذیب کوبچانے کا یہی ایک راستہ ہے۔
ہیش ٹیگ تنشک“
The concept wasn’t as much a problem as the execution was,the fearful Hindu girl apologetically expressing her gratitude to her in-laws for the acceptance of her faith, Isn’t she the woman of the house? Why is she at their mercy? Why so meek and timid in her own house? Shameful. https://t.co/LDRC8HyHYI
— Kangana Ranaut (@KanganaTeam) October 12, 2020
The concept wasn’t as much a problem as the execution was,the fearful Hindu girl apologetically expressing her gratitude to her in-laws for the acceptance of her faith, Isn’t she the woman of the house? Why is she at their mercy? Why so meek and timid in her own house? Shameful. https://t.co/LDRC8HyHYI
— Kangana Ranaut (@KanganaTeam) October 12, 2020
انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں اس اشتہار کو غلط مانتی ہوں‘ ہندو بہو مذکورہ فیملی کے ساتھ اپناسب سے قیمتی وقت گذارتی ہے مگر جب انہیں اپنا وارث ملتا ہے تب ہی اسکو قبول کیاجاتا ہے۔
تو وہ کیاصر اندیشوں کا ایک مجموعہ ہے؟یہ اشتہار نہ صرف لوجہاد کو بڑھاوا دے رہا ہے بلکہ جنس پرستی میں بھی اضافہ کررہا ہے۔ ہیش ٹیگ تنشک“۔
رچا چڈھا اور دیویا نے اشتہار کو پسند کیا
دوسری جانب کچھ اداکارائیں جیسے رچا چڈھا‘ اور دیو دتا نے وہیں کہاکہ بڑے افسوس کی بات تنشک کا اشتہار ہٹادیاگیاہے۔
دیویا جس کے آواز اس اشتہار میں استعمال کی گئی ہے نے ٹوئٹر پرلکھا کہ”جی ہاں یہ میری پسند ہے‘ افسوس کی کی بات ہے کہ اس کو ہٹادیاگیاہے۔
مجھے یہ کافی پسند ہے“۔لوجہاد کو فروخت دینے اور مخالف ہندو جذبات کا مبینہ حوالہ دے کر ٹوئٹر پر بائیکاٹ تنشک ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے کے بعد سوشیل میڈیاسے اس اشتہار کو ہٹالایاگیا جو 9اکٹوبر کے روز مذکورہ 45سکینڈ کا ویڈیو ریلیز کیاگیاتھا۔
مسلمانوں مردوں کی جانب سے غیرمسلم کمیونٹی کی عورتوں کو نشانہ بنانے کے لئے مبینہ نظریاتی سازش کانام ”لوجہاد“ ہے جس کے بعد الزام ہے کہ پیار میں انہیں پھنساکر شادی کے بعد اہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیاجاتا ہے۔