توبہ کی قیمت

   

بڑے سے بڑے سرکش، کافر اور گنہگار کے لئے بھی اللہ تعالی نے دروازہ بند نہیں کیا، جب تک جان میں جان ہے دروازہ کھلا ہوا ہے۔ اگر ان ہزار خرابیوں کے بعد بھی بندہ مالک کی طرف لوٹ جائے اور توبہ کرلے تو اللہ تعالی سب کو معاف فرما دیتا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ’’وہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا اور نہایت رحم والا ہے‘‘۔کوتاہی کا احساس بڑی چیز ہے، اپنی غلطی کو غلطی سمجھنا معمولی بات نہیں۔ غلط راستہ پر پڑجانے کے بعد اگر اپنی غلطی کا ادراک ہو گیا تو آدمی واپس آسکتا ہے۔ صبح کا بھولا شام کو اگر گھر آجائے تو اس کو بھولا نہیں کہتے، لیکن اگر راستہ بھٹکنے کے بعد احساس ہی نہ رہے تو آدمی کہاں سے کہاں پہنچ جائے، اسی لئے ارشاد فرمایا گیا کہ ’’ظالم تو وہی لوگ ہیں جو توبہ نہ کریں‘‘۔علماء نے توبہ کی تین بنیادی شرطیں کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کی ہیں: (۱) گناہ فوراً چھوڑدے (۲) احساس ندامت پیدا ہو (۳) دوبارہ گناہ نہ کرنے کا عزم ہو (۴) جو گناہ حقوق العباد سے متعلق ہیں، ان میں چوتھی شرط بھی ضروری ہے کہ اگر اس نے حق ادا نہیں کیا تو ادا کردے۔ مثلاً کسی کی امانت اس کے پاس ہے اور امانت رکھنے والا تقاضہ کر رہا ہے تو بغیر کسی تاخیر کے ادا کردے۔ گویا جتنی جلد ممکن ہو حق والے کو اس کا حق ادا کردے۔