نئی دہلی۔پچھلے کئی دہوں سے بی جے پی کے سیاسی ایجنڈہ میں ایودھیا میں رام مندر‘ ارٹیکل 370کی برخواستگی اور ایک یونیفارم سیول کوڈ(یوسی سی) کو لاگو کرنا ہے اور اب اس کی کاروائیوں سے ایسا لگ رہا ہے وہ اپنے اس خواب کو عملی جامعہ پہنانے کی تیاری میں مشغول ہے۔
اب اس کے لئے جموں او رکشمیر کے معاملے کو پارلیمنٹ میں راجیہ سبھا کے ساتھ پیر کے روز منظوری حاصل کرلی۔
یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں ملی ہے جب ایک ہفتہ قبل ہی مرکز حکومت نے تین طلاق پر امتناع عائد کرتے ہوئے اس پرسزاکاتعین کردیا اور ساتھ میں راجیہ سبھا میں ہونے والی رکاوٹوں کو بھی دور کردیا
۔اسی کے ساتھ ہی یو سی سی کے امکانات حالانکہ ایسی کوئی کاروائی اب تک شروع نہیں ہوئی ہے مگر وہ رسائی سے دور نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔
زیادہ تر پرسنل لاء کو جانچ میں لیاگیا ہے‘ جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کاروائی یوسی سی کی جانب گامزن ہے۔ ایودھیا کا معاملہ آخری مرحلے میں سپریم کورٹ نے یومیہ اساس پر مالکان حق کے معاملہ میں منگل کے روز سے سنوائی شروع کی ہے۔
مذہبی طور پر حساس معاملہ ہونے کے باوجد یہ اپنے آخری مرحلے کے دور میں ہے۔بی جے پی کے ناممکن ارٹیکل370کو صدراتی احکامات کے ذریعہ ختم کرتے ہوئے قومیت اور ہندوتوا ایجنڈہ کا منظرعام پرلایاہے۔
تمام خدشات کو بالائے طاق رکھ کر ارٹیکل 370اور35اے کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بی جے پی نے ایک سخت پیغام دیاہے
۔ بی جے ڈی‘ٹی آر ایس‘ وائی ایس آر سی پی اور تلگودیشم پارٹی کی کشمیر مسلئے پر حمایت بی جے پی کی ایک بڑی کامیابی کے طو رپر بھی دیکھا جارہا ہے
The government’s decision in relation to Article 370 is a monumental decision towards National integration.
— Arun Jaitley (@arunjaitley) August 5, 2019
بی جے پی کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”قومی یکجہتی کے مقصد سے حکومت کاارٹیکل370کے متعلق فیصلے ایک باوقار کامیابی ہے“