منیش سیسوڈیا کے خلاف ایف ائی آر درج کی گئی ہے جو اے اے پی کے مبینہ ”ایف بی یو“ سے متعلقہ معاملہ ہے۔
نئی دہلی۔سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن(سی بی ائی) نے جمعرات کے روز کہاکہ سابق دہلی ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کے خلاف جاسوسی معاملے میں ایک ایف آر درج کی گئی ہے جو برسراقتدار عام آدمی پارٹی کے مبینہ ”فیڈ بیک یونٹ(ایف بی یو) سے متعلق ہے۔
مذکورہ ایف ائی آر ان کے اوردیگر نامعلوم افراد کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت 14مارچ کو درج کی گئی ہے۔ ایف ائی آر میں لکھا ہے کہ انہیں ایل جی دفتر سے اس خصوص میں ایک شکایت ملی جس کے بعد ایک ابتدائی تحقیقات(پی ای)درج کی گئی ہے۔
پی ای میں انکشاف ہوا ہے کہ ”فیڈ بیک یونٹ (ایف بی یو) کی تشکیل کو 29ستمبر2015کو کابینہ کے ایک فیصلے کے ذریعہ منظوری دی گئی تھی جو دہلی کے وزیراعلی کی منظوری کے ساتھ ’ٹیبل ائٹم“ کی بنیاد پر لیاگیاتھا۔
ایف بی یو کا مینڈیٹ جی این سی ٹی ڈی کے دائرہ کار اختیار میں مختلف محکموں /خود مختار اداروں /اداروں /اداروں کے کام کے بارے میں متعلقہ معلومات اور قابل عمل تاثرات جمع کرنا اور جھانسہ معاملات منعقد کرتا ہے“۔
اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ ”سکریٹری (ویجیلنس)کو ایف بی یو کے قیام کے لئے ایک تفصیلی تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ایف بی یو کے لئے جو جائیدادیں تخلیق کی جارہی ہیں ان میں ابتدائی طور پر خدمات انجام دینے والے او رریٹارئرڈاہلکاروں کی تعیناتی کی تجویزتھی۔
سکریٹری (ویجیلنس)نے ایف بی یو کے قیام کے لئے ایک تفصیلی تجویزپیش کی‘ جسے وزیراعلی نے منظور کرلیا۔وزیراعلی کی منظوری کے مطابق ایف بی یو کو سکریٹری (ویجیلنس)کو رپورٹ کرنا تھی“۔
اس میں کہاگیا ہے کہ ان پوسٹوں کی اطلاع نہیں دی گئی‘ ایف بی یو کی تشکیل کے لئے عہدوں کا ”ریکروٹمنٹ رولس“ ترتیب نہیں دیاگیاہے۔
اس کے باوجود ایف بی یو میں 17پوسٹوں کے لئے کنٹراکٹ کی بنیاد پر اہلکاروں کی تقرری کے ذریعہ پُر کی گئیں جس کے لئے ایف بی یو کو چلانے 20,59,474روپئے کے اخراجات کی انتظامی منظوری محکمہ خزانہ کے اکاونٹ آف چارجزسے طلب کی گئی۔