نئی دہلی۔پولیس عہدیداروں نے ہفتہ کے روز بتایاکہ بی جے پی کی برطرف ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ کلمات پر گرفتاری کی مانگ کرتے ہوئے جامعہ مسجد کے باہر منعقدہ احتجاجی مظاہرے کے ضمن میں پولیس ایک مقدمہ درج کیاہے۔
جمعہ کی نماز کے بعد شرما او رجندال کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے جامعہ مسجد کے باہر ایک بڑی بھیڑ اکھٹا ہوئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سنٹرل) شویتا چوہان نے کہاکہ ائی پی سی کی دفعہ 188کے تحت جمعہ کے روز اکٹھا ہونے والے مظاہرین پرایک مقدمہ درج کیاگیا ہے اور تحقیقات ہنوز جاری ہے۔
جمعہ کے روز مذکورہ ڈی سی پی نے کہاتھا کہ ”جمعہ کی نماز کے لئے 1500کے قریب لوگ اکٹھا ہوئے تھے۔ پرامن طریقے سے نماز کے اختتام کے بعد کچھ لو گ مسجد کے باہر ائے اورپلے کارڈس دیکھاتے ہوئے نعرے بازی کرنے لگے۔
بعد میں کچھ او رلوگ ان کے ساتھ جڑ گئے اور یہ تعداد 300کے قریب تک پہنچ گئی تھی“۔
چوہان نے کہاکہ”جمعہ کی نماز کے دوران جامعہ مسجد پر پولیس کی ہمیشہ تعیناتی ہوتی ہے۔ مظاہرین 10سے 15منٹ میں منتشر ہوگئے او رحالات پرامن ہیں۔
اس واقعہ کے ساتھ قانونی کاروائی کی جائے گی۔ ہم نے کچھ شر پسندوں کی شناخت کرلی ہے اور ہماری ٹیمیں دیگر کی نشاندہی میں مصروف ہیں“۔
شاہی امام جامعہ مسجد احمد بخاری نے اس احتجاج سے خود کو دوررکھا ہے اور کہاکہ ”کوئی نہیں جانتا کہ مظاہرین کہاں سے ہیں“ او رایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔
دہلی پولیس نے بی جے پی سابق ترجمان نوپور شرما اوردیگر31لوگوں کے خلاف ایف ائی آر یں درج کی ہیں۔
جمعرات کے روز ایک اہل کار نے بتایاکہ اس میں اے ائی ایم ائی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کے بشمول متنازعہ سادھو یاتی نرسنگ آنند کا نام بھی شامل ہے جس نے مبینہ نفرت پھیلانے اورمذہبی جذبات کو مجروح کرنے کاکام کیاہے۔