جاٹ کنگ کے لواحقین کا استفسار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اراضی واپس کریں

,

   

راجہ کی مذکورہ فیملی نے یونیورسٹی کے سٹی اسکول کا نام راجہ کے نام پر تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے

علی گڑھ۔اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اراضی جو لیز پر دی گئی تھی اس لیز پچھلے سال ختم ہوگئی ہے‘

متوفی جاٹ کنگ مہیندر پرتاب سنگھ(1886-1979)‘ جو مجاہد جنگ آزادی‘ سماجی اصلاح کار تھے جنھوں نے مختلف تعلیمی اداروں بشمول اے ایم یو کو اراضی کاعطیہ دیاتھا‘ نے ان سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اراضی واپس کریں۔

راجہ کی مذکورہ فیملی نے یونیورسٹی کے سٹی اسکول کا نام راجہ کے نام پر تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ سنگھ نے جو 90سال کے لئے اے ایم یو کو اراضی دی تھی وہ سارے زمین کی لیز پچھلے سال ختم ہوگئی ہے‘

اس کو واپس کردیاجائے۔مذکورہ اے ایم یو کی کونسل عاملہ نے اس معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ کے معاملے کی جانچ کرے اور رپورٹ پیش کرے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مہیندر پرتاب سنگھ جو محمڈن انگلو اروینٹل کالج کے اسٹوڈنٹ ہیں‘ جس کو اے ایم یو کے نام پر بعد میں تبدیل کردیاگیاتھا‘ نے 1929میں ایک اسکول کی تعمیرکے لئے3.4ایکڑ اراضی یونیورسٹی کو لیز پر دی تھی۔

سنگھ کے پڑ پوترے‘ چھرت پرتاب سنگھ نے کہاکہ لیز ختم ہونے کے متعلق 2018میں ایک قانونی نوٹس یونیورسٹی کو روانہ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”تعلیم کے فروغ کے لئے میرے پڑ دادا نے اے ایم یو کودوتکڑوں میں اراضی دی تھی۔

ہم نے اراضی کابڑا حصہ عطیہ دیاتھا جس پر اے ایم یو سٹی اسکول کی تعمیر کی گئی ہے اور اس کے بدلے میں اسکول کانام ان پر رکھا جانا چاہئے“۔

مذکورہ سابق جاٹ کنگ کی فیملی نے استفسار کیاہے کہ 1.2ایکڑ زمین کا چھوٹا حصہ انہیں واپس لوٹایاجائے۔

چارت نے کہاکہ ”انہیں اراضی واپس کرنا ہوگا یا پھر موجودہ مارکٹ کی قیمت کے حساب سے معاوضہ ادا کرنا ہے“۔

سال2014میں اس وقت تنازعہ کھڑا ہوگیاتھا جب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے اے ایم یو سے استفسار کیاتھا کہ یکم ڈسمبر کے روزمذکورہ جاٹ کنگ کی 128ویں یوم پیدائش تقریب منائی جائے۔

مذکورہ بی جے پی نے ایک مختصر تقریب اپنے علی گڑھ کے دفتر میں منعقد کی اور اس وقت کے وائس چانسلر سے اس بات کی تمانعت حاصل کی کہ بعد میں سنگھ پر ایک سمینار منعقد کیاجائے گا۔

پچھلے سال ریاستی کابینہ نے ایک تجویز کومنظوری دی جس میں علی گڑھ کے اندر ایک یونیورسٹی قائم کرنے کی بات کہی گئی تھی جس کو جاٹ مجاہد آزای کے نام پر موسوم کیاجائے گا۔

پہلی عالمی جنگ کے دوران افغانستان سے بیدخل کئے جانے کے بعد مہیندر سنگھ نے اپنی ایک خود مختار حکومت قائم کی تھی‘ 1932میں انہیں نوبل امن انعام کے لئے نامزد کیاگیاتھا۔

دوسری لوک سبھا کے لئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بھارتیہ جن سنگھ کے امیدوار اٹل بہاری واجپائی جو بعد میں وزیراعظم بھی بنے تھے کو شکست دے کر متھرا سے 1957-62میں منتخب ہوئے تھے