حضرت تاج القُرّاء قاری شاہ محمد تاج الدین ؒ

   

ڈاکٹر قاری شیخ عبدالغفور شیخ التجوید جامعہ نظامیہ
فنِّ تجوید کی اہمیت ہر مسلمان پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنا فرضِ عین ہے اور علمِ تجوید کا سیکھنا فرض کفایہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ تم میںسے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کو سیکھے اور سیکھائے۔ مُبارک ہیں وہ ہستیاں جو اس فن کی ترویج واشاعت میںاپنی ساری عمر یں گذاریں اور جنکا فیض آج بھی جاری ہے۔ ایسی ہی ایک شخصیت جنکے خدمات اس مبارک فن کو عام کرنے کیلئے آبِ ذرسے لکھنے کے قابل ہے وہ حضرت تاج القُرّاء الحاج قاری شاہ محمد تاج الدین فاروقی القادری قدس سرہ العزیز کی ہے جو اپنے فن میں فردِ فریداور یگانہ روزگار تھے۔حضرت تاج القُرّاء علیہ الرحمہ کو طریقت کے تمام سلاسل میں بیعت و خلافت آپکے والد برگوار حضرت مولانا شاہ محمد سعید الدین قبلہؒ المعروف شاہ مِنَ اللّٰہ سے حاصل تھی ۔ آپ بچپن ہی سے وھبی وِلایت سے سرفراز تھے جسکے انکشافات آپکے تصرفات وکرامات سے ظاہر ہوتے تھے۔آپکی شخصیت علمِ ظاہر اورعلم باطن کا ایک حسین امتزاج تھی۔ آپکے جدِّ اعلیٰ شیخ العرب والعجم اُستاذُ المحدثین قطب الاقطاب حضرت مولانا مولوی شاہ محمد رفیع الدین قندھاری الدکنی قدس اللہ سرہ العزیز خلیفہ وجانشین حضسرت سید خواجہ رحمت اللہ نائب رسول ؒہیں۔اور چالیس (۴۰) واسطوں سے آپکا سلسلہ نسب خلیفۃ رسول اللہ امیرالمومنین حضرت سیدنا عُمر بن الخطابؓ فاروق اعظمؓ سے جاملتا ہے ۔
آپ غوثِ دکن حضرت مولانا میر شجاع الدین حُسین علیہ الرحمہ کے پڑنواسے ہیں آپکی ولادت ۲۰/ربیع الثانی ۱۳۲۰؁ھ ہے اور تاریخ وصال ۲۰/ربیع الثانی ۱۴۰۶؁ھ ہے جو آپکی بارگاہِ رِسالت پناہ سے خصوصی نسبت کو آشکار کرتی ہے آپکو شیخ القُرّاء مولانا میر روشن علی علیہ الرحمہ شیخ التجوید جامعہ نظامیہ وحضرت قاری محمود حُسین علیہ الرحمہ سے قِراء تِ عشرہ میںتلمذّ حاصل ہے ۔ آپ نے ۱۳۴۴؁ھ کو باضابطہ ایک درسگاہ بنام مدرسہ مویّد القُرَّاء کی بِنا ڈالی ۔ اِس درسگاہ میں قراء ت واحدہ ‘ قراء تِ سبعہ وعشرہ کی تعلیم دی جاتی تھی اورمکمل قرآن مجید تجوید وترتیل کے ساتھ سنانے پر سند مسلسل دی جاتی تھی۔یُوں تو آپکے تلامذہ کی تعداد کثیرہے جن میں شیوخِ خانقاہ اور عُلمائے ظاہر شامل ہیں ۔ان میں چند معروف تلامذہ کے نام حسب ذیل ہیں:
تلامذہ بقراء تِ عشرۃ الکاملہ:
۱۔ مولوی قاری اشرف علی مغفور(بانی مدرسہ اشرف المدارس)
۲۔ مولوی قاری شیخ سالم العمودی صدیقیؒ
۳۔مولوی قاری محمد بن عیسیٰ الیافعیؒ ۴۔ مولوی قاری محمد عُمرؒ
۵۔ مولوی حافظ وقاری غوث محی الدین صاحب
۶۔ مولوی قاری محمد تاج الدین (بانی اِدارئہ سِراج القاریات کاچیگوڑہ)
۷۔ قاریہ صابرہ بیگم سراجُ القاریات وغیرہ
تلامذہ بقراء ت سبعہ: ۱ ۔ مولوی قاری سید ہاشم علی قادری (نبیرئہ حضرت جھنڈے والے شاہؒ) ۲۔ مولوی قاری سید شاہ عبد اللہ المحیض قادری ؒ (سجادہ نشین درگاہ حضرت میر شجاع الدین حسین قبلہؒ)وغیرہ۔
تلامذہ بقراء تِ اِمام حضرت سید ناعاصم کوفیؒ : ۱۔ حضرت مولانا قاری سید شاہ وحید پاشاہ قادری الموسوی علیہ الرحمہ۲۔ حضرت مولانا قاری سید محمد محمد الحُسینیؒ (سجادہ نشین بارگاہ حضرت بندہ نواز قدس سرہ) ۳۔ حضرت قاری شاہ محمد شجا ع الدین فاروقی القادری ؒ (فرزنداکبر حضرت تاج القُرّاء)
قراء تِ واحدہ میں حضرت کے سینکڑوں شاگرد ہیں جنکے نام بوجہہ طوالت لکھے نہیں جاسکتے۔
یہ بڑی خوش نصیبی ہے کہ احقر کو بھی حضرت سے تلمّذ کا شرف حاصل ہے۔اور قراء ت سیدنا امام عاصم کوفی ؒ کی تکمیل کے بعد سند مسلسل بھی عنایت کی گئی۔ آپ درس وتدریس کے علاوہ تصنیف وتالیف کے بھی ماہر تھے‘ قراء ت واحدہ یعنی قراء ت امام عاصم کوفی ؒ کے قواعد وضوابط ہر ایک مایہ ناز کتا ’’اتالیق تجوید القرآن‘‘ تالیف فرمائی جو اس فن کے لئے کافی ووافی ہے ‘ اسکے علاوہ قراء ت سبعہ وعشرہ ایک بہت ہی عمدہ کتاب بلکہ کئی عربی کتابوں کا خلاصہ بنام ’’تاج النوادر‘‘ لکھی یہ دونوں کتابیں اپنے فن میں کافی وشافی ہیں خاص طورپر اردودان طبقہ کے لئے تاج النوادر نعمت سے کم نہیں ہے آپ بہت ہی کنبہ مشق شاعربھی تھے‘
حضرت تاج القُرّاء ؒ کا ۳۴واں صندلِ شریف حسبِ روایت قدیم بتاریخ ۲۰/ربیع الثانی ۱۴۴۱؁ھ مطابق ۱۸/ڈسمبر ۲۰۱۹؁ء بروز چہارشنبہ اندرونِ احاطہ شُجاعیہ بہ درگاہ ِ حضرت تاج القُرّاء ؒ منایا گیا ۔