حال ہی میں سنگیت سوم نے یہ الزام لگاتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیاتھا کہ ایک مخصوصی طبقہ کی خاص طور سے آزادی میں اضافہ ہورہا ہے۔
لکھنو۔متنازعہ بی جے پی لیڈر سنگیت سوم کو سال 2015میں محمد اخلاق کے رحمانہ قتل میں حکومت کے احکامات کی مبینہ خلاف ورزی میں خاطی قرارپایاگیاہے‘ اترپردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع عدالت نے یہ فیصلہ سنایاہے۔
مذکورہ عدالت نے ان پر 800ر وپئے کاجرمانہ بھی عائد کیاہے۔ مذکورہ سابق سردھانا رکن اسمبلی نے بتایاجارہا ہے کہ بساڑہ میں قابل اعتراض تقریر کی تھی جہاں پر اخلاق کے قتل کے بعد دفعہ 144نافذ کردیاگیاتھا۔ستمبر28سال2015کے روز محمد اخلاق کو بیف کھانے کے شبہ میں 200افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے گھر سے گھسیٹ کر باہر نکالا او ربے رحمی کے ساتھ قتل کردیاتھا‘ جس کے بعد بساڑہ گاؤں میں فرقہ وارنہ کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
سنگیت سوم نے حال ہی میں الزام لگایاکہ ایک مخصوصی کمیونٹی کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اور راجپوت کمیونٹی کو ”سرتن سے جدا“ اور دہشت گردی کے خطرات کو روکنے کے لئے ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے۔
دونوں تبصرے مسلم کمیونٹی کونشانہ بناکر کئے گئے تھے جو ریاست میں سب سے بڑا اقلیتی گروپ ہے۔
مذکورہ کانگریس رکن اسمبلی جومتنازعہ بیانات دینے کے عادی ہیں نے کانگریس کی کیرالا میں ’بھارت جوڑویاترا“ کو بھی نشانہ بنایا اور الزام لگایاکہ صرف ہرے جھنڈے یاترا میں لہرائے جارہے ہیں بڑی مشکل سے قومی پرچم کا استعمال اس میں ہورہا ہے۔