قومی اُردو کونسل کے زیراہتمام ’محمد دارا شکوہ: حیات وخدمات کے عنوان سے دوروزہ قومی سمینار کا افتتاح
نئی دہلی۔ داراشکو ہ میں غیر معمولی صلاحتیں تھی۔
اس نے ہندوستانی تہذیب وثقافت کو وسیع تر تناظر میں سمجھنے اور پھیلانے کی کوشش کی۔ دارا شکوہ نے تمام مذاہب کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔ مذہبی شخصیات کے درمیان وقت گذرا۔مختلف امور او مسائل پر گفتگو کی۔
اس نے ہندو مذہب کو سمجھنے کے لئے سنسکر ت زبان بھی سیکھی اور کاشی کے برہمنوں کے ساتھ بھی وقت گذارا۔ ان خیالا ت کا اظہار قومی اُردو کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ دوروز قومی سمینار ”محمد دارا شکوہ: حیات وخدمات“ کی افتتاحی اجلاس میں مہمان خصوصی ڈاکٹر کرشن گوپال (جوائنٹ سکریٹری آر ایس ایس) نے کیا۔
سمینار کے مہمان اعزازی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے خطاب میں کہاکہ داراشکوہ ہماری مشترکہ تہذیب کی ایک روشن علامت ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہاکہ دارا شکوہ پر سمینار ایک نئے باب کا آغاز ہے جس سے دارا شکوہ پر مزید گفتگو ہوں گے۔قومی اُردو کونسل کے وائس چیرمن پروفیسر شاہد اختر نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔
قومی اُردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے تعارفی کلمات ادا کرتے ہوئے دارا شکوہ کی حیات وخدمات مبسوط گفتگو کی او رداراشکوہ پر سمینار کے انعقاد کو موجودہ وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔
اس موق عپر قومی اُردو کونسل کی شائع کردہ کتاب ’مجمع البحرین‘ کے ترجمے کااجرا بھی عمل میں آیا۔ افتتاحی اجلاس کی نظامت تحسین منور نے کی اورشکریہ کی رسم قومی اُردو کونسل کی اسٹنٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر شمع کو ثر یزدانی نے ادا کی۔
پلینری سیشن میں آذرمی دخت صفوی نے اپنے کلیدی خطبے میں ہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب کے پس منظر پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پروفیسر محمد شبیرنے اپنا صدارتی خطبہ پیش کیا۔
اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر علی اکبر شاہ نے کی۔ ظہرانے کے بعد تکنیکی سیشن کے پہلے اجلاس کی صدرات پروفیسر طلحہ رضوی برق نے کی۔
اس سیشن میں پروفیسر شریف حسین قاسمی‘ پروفیسر سید محمد عزیز الدین ہمدانی‘ اور پروفیسر عین الحسن نے معز مقالہ پیش کیے جبکہ نظامت ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کیے۔
دوسری سیشن کی صدرات شریف حسین قاسمی نے کی جبکہ پروفیسر سید حسین عباس پروفیسر سلمہ محفوظ‘ پروفیسر طلحہ رضوی برق نے اپنے مقالے پیش کیے جبکہ نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے کیے۔