دہلی۔ اے اے پی حکومت کی جانب سے ڈی ٹی سی بسوں کی خریدی میں ’بے ضابطگیوں“ کی جانچ کے لئے ایل جی نے سی بی ائی تحقیق کو دی منظوری

,

   

عام آدمی پارٹی کا کہناہے کہ ”بسیں خریدی ہی نہیں گئیں اور ٹنڈرس منسوخ کردئے گئے ہیں۔ دہلی کو ایک زیادہ تعلیمی یافتہ ایل جی چاہئے۔ اس شخص کو اندازہ بھی نہیں ہے کہ وہ کس چیز پر دستخط کررہا ہے“۔


نئی دہلی۔ لفٹنٹ گورنر(ایل جی)برائے دہلی وی کے سکسینہ نے دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ڈی ٹی سی)کے ذریعہ 1000لو فلور بسوں کی خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں سی بی ائی کو شکایت بھیجنے کی ایک عارضی کو منظوری دیدی ہے۔ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے چیف سکریٹری نے یہ شکایت درج کرائی تھی۔

یہ شکایت9جون کو درج کی گئی تھی‘ جس میں کہاگیاتھاکہ ڈی ٹی سی کے ذریعہ بسوں کی خریدی اورٹنڈرنگ کے لئے کمیٹی کے چیرمن کے طور پر مذکورہ منسٹر کا تقرر”پہلے سے ثالثی کے طور پر کیاگیا‘’تھا۔ شکایت میں کہاگیاتھا کہ لو فلور بی ایس وی اور بی ایس وی بسوں کی خریداری کے لئے جولائی 2019کی بولی اور نچلی منزل کی بی ایس وی VIبسوں کی خریداری اورسالانہ دیکھ بھال کے مارچ 2020میں لگاگئی بولیوں میں باضابطگیاں ہیں۔

یہ شکایت 11جولائی کے روز چیف سکریٹری کوارسال کی گئی تھی تاکہ وہ دہلی کے این سی ٹی (جی ایس این ٹی ڈی) کے متعلقہ محکموں سے تبصرے حاصل کرکے آگے بڑھنے کے راستے کی سفارش کرے۔

اس طرح رپورٹ میں شکایت میں کئے گئے دعوؤں کی تصدیق کی۔ ڈپٹی کمشنر ڈی ٹی سی کی رپورٹ میں بھی یہی تضاد سامنے آیا۔

ڈی ٹی سی کے ذریعہ دستاویزات کی تفصیلی جانچ کے بعد مختلف بے ضابطگیاں پائی گئیں۔دستاویزات میں موجود تضاد کے متعلق لکھا گیاکہ”یہ ڈی ٹی سی نے 1000بسوں کی خریدی کے لئے ریفرنس نمبرسی جی ایم /ایس بی یو/924/2019/اے سی کے ساتھ ٹنڈر جار ی کیاتھا اور یہ 1000بسیں بی ایس وی ائی یا جدید ترین بسوں کی فراہمی کے لئے ایک ٹنڈرتھا۔

بولی سے قبل 1000بسوں کی مقدار کو بی ایس وی ائی 400بسوں اور600بی ایس وی ائی بسوں میں تقسیم کیاگیاتھا۔ لیکن ٹنڈر پھر بھی صرف ایک ہی رہااور بولی دہندگان دونوں قسم کی ان بسوں کی پوری مقدار کی بولی لگا سکتے تھے“۔

ایک او رپائی گئی بے ضابطگی یہ ہے کہ ایم ایس ٹا ٹا موٹرس لمٹیڈ نے صرف600بسوں کی بولی لگائی۔ اسی وقت میں جے بی ایم نے 1000بسوں (چار سو بی ایس ائی وی اور چھ سو بی ایس وی ائی) اس کی بولی ٹاٹا موٹرس سے زیادہ تھی۔

اس کی وجہہ جے بی ایم بولی لگانے والی واحد پارٹی بن گئی‘ اور پھر اس کے بعد ٹنڈر کو کمیٹی کی جانب سے منسوخ کرکے نیاٹنڈر طلب کرنا چاہئے تھا۔ سی بی ائی تحقیقات می عام آدمی پارٹی نے اپناردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”ایل جی پر بہت سارے بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔

توجہہ ہٹانے کے لئے وہ اس طرح کی تحقیقات کرارہے ہیں۔ سارے تحقیقات میں اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔

تین منسٹرس (سی ایم‘ ڈپٹی چیف منسٹر او روزرات صحت) کے خلاف شکایت کے بعد اب چوتھے منسٹر کے خلاف شکایت کی ہے۔

انہیں پہلے ان پر لگے ہوئے الزامات پر جواب دینا چاہئے“۔عام آدمی پارٹی کا کہناہے کہ ”بسیں خریدی ہی نہیں گئیں اور ٹنڈرس منسوخ کردئے گئے ہیں۔ دہلی کو ایک زیادہ تعلیمی یافتہ ایل جی چاہئے۔ اس شخص کو اندازہ بھی نہیں ہے کہ وہ کس چیز پر دستخط کررہا ہے“۔