ایک ٹرائیل کورٹ نے ڈسمبر2021میں اس کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
نئی دہلی۔شمال مشرقی دہلی فسادات 2020کے دوران ایک پولیس جوان پر بندوق تاننے والے شاہ رخ پٹھان کی جانب سے عدالت کو مطلع کیاگیا کہ مقدمے کی سماعت میں کافی عرصہ سے تاخیر ہوئی ہے اور یہ کہ ایک سے زیادہ عرصے جو ایک سال سے زائد کا وقت ہے اب تک 40میں سے صرف دو گواہوں پر جرح ہوئی ہے۔
پٹھان کی درخواست پر ضمانت پر جسٹس دنیش کمار شرما کی ایک رکنی بنچ سنوائی کررہی ہے‘ جس کو پچھلے سال جنوری میں فسادات او رپولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے سے متعلق کیس پیش کیاگیاتھا۔
اس معاملے میں پٹھان پر پہلے ہی الزامات عائد کئے جاچکے ہیں۔ساتھ ساتھ انہیں ایک او رمعاملے میں پستول سے نشانہ لگانے کے ضمن میں الزامات کا سامنا ہے۔
ایک ٹرائیل کورٹ نے ڈسمبر2021میں اس کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔پٹھان کے وکیل خالد اختر نے کہاکہ”ٹرائیل کے ضمن میں بہت بڑی تاخیر ہے۔ اب تک 40میں سے صرف دوگواہوں پرجرح ہوئی ہے۔ اب تک صرف دو گواہوں پر جراح ہوئی ہے۔ مجھ پرجیل میں حملہ بھی ہوا ہے“۔
جلد سنوائی کے لئے عدالت پر زوردیتے ہوئے اختر نے کہاکہ ”درخواست ضمانت 14ماہ سے اب تک زیر التوا ہے۔
میں نے جنوری2022میں درخواست ضمانت دائر کی تھی“۔جج نے پھر معاملے پر اگلی سنوائی کے لئے 2مئی کی تاریخ مقرر کی اور دہلی پولیس اور پٹھان دونوں کو تحریری جوابات داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
امیت شرما کی ایک رکنی بنچ نے 9فبروری کے روز پٹھان سے ٹرائیل عدالت میں جیل حکام کی جانب سے اس کے ساتھ مارپیٹ کے الزامات پر مشتمل ایک درخواست دائر کرنے کا استفسار کیاتھا۔
جسٹس شرما جو اسی طرح کی پٹھان کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر کاروائی کررہے ہیں نے کہاکہ کیونکہ پہلے ہی ایک درخواست ٹرائیل کورٹ کے سامنے پیش کی جاچکی ہے‘ یہ صرف اس صورت میں ہے جب متعلقہ عدالت میں درخواست دائرکی جائے۔
ان کے وکیل اختر نے استدلال کیاتھا کہ ٹرائل کورٹ‘ جس نے اس معاملے کو 28فبروری کو اگلی سماعت کے لئے درج کیاتھا‘ نے کوئی حکم یاہدایت نہیں دی کہ متعلقہ سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ کیاجائے یا پیش کیاجائے۔
اختر نے کہاتھا ”اس اثر کا حکم نہیں تھاکہ اسے کچھ مناسب حفاظتی اقدامات فراہم کئے جائیں“۔پراسکیوشن نے کہاتھا کہ پٹھان نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے ڈسمبر2019میں 35000روپئے بابو وسیم کو ادا کرکے ایک پستول اور 20رونڈس کی خریدے تھے۔