ہتھرس۔ ریاست اترپردیش کے ضلع ہتھرس کے ایک گاؤ ں میں پندرہ دن قبل اجتماعی عصمت ریزی کاشکار 19سالہ دلت لڑکی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں جو زخموں سے جانبر نہ ہوسکی تھی‘
چہارشنبہ کے روز ابتدائی ساعتوں میں اس کے اخری رسومات انجام دئے گئے‘ گھر والوں کا الزام ہے کہ مقامی پولیس نے موت کی رات میں ہی آخری رسومات انجام دینے کے لئے زبردستی کی ہے۔
چہارشنبہ کی صبح متوفی کے والد نے بتایا کہ”نصف رات کے بعد2:30سے 3:00کے درمیان میں آخری رسومات انجام دئے گئے ہیں“۔
آخری رسومات میں شامل متوفی کے بھائی نے بتایاکہ ”پولیس زبردستی نعش کے ساتھ میرے والد اور اس کو آخری رسومات کے لئے لے گئے“۔
جب میرے والد ہتھرس پہنچے‘ انہیں فوری پولیس آخری رسومات کے لئے لے کر چلی گئی“۔
ایک او ربھائی نے کہاکہ عورت کے والد کے ساتھ30سے 40لوگ جس میں زیادہ تر رشتہ دار اور ان کے پڑوسی تھے شمشان کے قریب بول گریہا گاؤں کے پاس جمع تھے‘ جو چنداپا پولیس اسٹیشن حدود میں آتا ہے۔
ایک اہلکار نے کہاکہ سینئر پولیس او رانتظامیہ کے عہدیداران بھی نصف رات میں شمشان گھاٹ پر موجود تھے۔مقام واقعہ سے سوشیل میڈیاپر منظر عام میں آنے والے ویڈیوز میں کچھ پولیس والوں کومخالف فسادات گیرس اور ہیملٹس پہناہوا دیکھا جاسکتا ہے۔
پسماندگان کے ساتھ گھر پر رہنے والے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ”کیاہورہا ہے اس کو سمجھنے سے ہم قاصر تھے۔
یہ قسم کی سیاست ہے؟وہ مسلسل بیانات ایسے دے رہے ہیں جس میں عورت کو عصمت ریزی کاشکار نہیں بتایاجارہا ہے!ہم نہیں جانتے انہیں کیا چاہئے“۔انہوں نے الزام لگایاکہ ”وہ یہ سب کچھ معاملے کو دبانے کے لئے کررہے ہیں“۔
مقامی پولیس عہدیداروں کا تاہم کہنا ہے کہ آخری رسومات”فیملی والوں کی منشاء کے مطابق ہوا ہے“باوجود اسکے ہتھرس میں کئی لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف احتجاج کیاہے۔
اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین نے ریاست کی بی جے پی حکومت کو آخری رسومات کی انجام دہی کے ضمن میں اختیار کردہ رویہ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کانگریس نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مذکورہ عورت کی عصمت ریزی چار لوگوں نے 14ستمبرکے روز کی تھی۔ اس کی حالت خراب ہونے کے بعد منگل کے روز متاثرہ کو دہلی کے صفدر جنگ اسپتال علاج کے لئے لایاگیاتھا جہاں پر اس نے آخری سانس لی تھی۔
جیسے ہی متاثرہ کے مرنے کی اطلاعات عام ہوئی دہلی اورہتھرس میں سماجی جہدکاروں اور سیاسی قائدین نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج شروع کردیا‘ اور متاثرہ کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا
بھاری پولیس بندوبست کی وجہہ سے منگل کی رات دہلی کے صفدر جنگ اسپتال پر ہی متوفی کی فیملی کے لوگ چھوٹ گئے۔ متوفی کے بھائیوں نے دعوی کیاہے کہ نعش کولے کر اترپردیش پولیس گھر والوں سے پہلے ہتھرس پہنچ گئی تھی۔
جب ہتھرس کے سپریڈنٹ آف پولیس وکرنت ویر سے پی ٹی ائی نے بات کی تو انہوں نے ایس ایم ایس کے ذریعہ پیغام دیا کہ”تمام عمل گھر والوں کی منشاء اور مرضی کے مطابق ہوا ہے“۔
بعدازاں ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان رپورٹس کو پولیس نے مسترد کردیا کہ نعش کے آخری رسومات فیملی کی اجازت کے بغیرکردئے گئے ہیں۔
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ٹوئٹ میں کہاکہ ”گھر والوں کی موجودگی کے بغیر اپرتردیش پولیس کے ہاتھوں متوفی لڑکی کے آخری رسومات کی انجام دہی شکوک وشبہات میں اضافہ کررہی ہیں۔
مذکورہ بی ایس پی پولیس کے رویہ کی سختی سے مذمت کرتی ہے“۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہاکہ ”میں ہتھرس متاثرہ کے والد سے فون پر رابطے میں تھی جب انہوں نے جانکاری دی کہ ان کی بیٹی ہلاک ہوگئی ہے۔
میں ان کی غمزدہ آواز سن رہی تھی۔ اپنے سلسلہ وارٹوئٹس میں انہوں نے کہاکہ”لڑکی کے آخری رسومات انجام دینے کا بھی گھر والوں کو موقع نہیں دیاگیا“۔
مذکورہ ٹوئٹس کو انہوں نے ادتیہ ناتھ کو ٹیگ بھی کیا۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے ٹوئٹ کیاکہ”ہتھر س کی بیٹی کی عصمت ریزی او رقتل کے معاملے میں پولیس نے رات کے اندھیرے میں گھر والوں سے پوچھے بغیر فیملی کے خلاف جاکر آخری رسومات انجام دئے ہیں۔
یہ شواہد کو مٹانے کانہایت بدبختانہ عمل ہے۔ ایسا کرنا مذکورہ بی جے پی حکومت گناہ اور جرم دونوں کررہی ہے“۔